
دمشق:شام کے ساحل پر ہونے والی حالیہ پیش رفت کی روشنی میں شام کے صدر احمد الشرع نے اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہےکہ شام کو خانہ جنگی میں نہیں گھسیٹا جائے گا۔
انہوں نے اتوار کی شام ایک تقریر میں مزید کہا کہ شام کو سابق حکومت کی باقیات کے خطرے کا سامنا ہے۔ انہوں نے سول امن کے لیے ایک اعلیٰ سطحی کمیٹی کے قیام کا اعلان کیا۔
الشرع نے کہا کہ (اسد رجیم کی) باقیات کے پاس فوری طور پر ہتھیار ڈالنے کے سوا کوئی چارہ نہیں ہے اور شام کو خانہ جنگی میں نہیں گھسیٹا جائے گا۔
انہوں نے یہ واضح کیا کہ سابق حکومت کی باقیات کو برداشت نہیں کیا جائے گا اور جو بھی شہریوں کا خون بہانے میں ملوث ہے اس کا احتساب کیا جائے گا۔
انہوں نے شام کے معاملات میں مداخلت یا فتنہ پھیلانے کی کسی بھی کال یا اپیل کو جرم قرار دینے پر زور دیتے ہوئےکہا کہ وہ کسی بھی بیرونی طاقت کو شام کو خانہ جنگی میں گھسیٹنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ شام کے ساحل پر موجود لوگوں سے ان کی بات سننے کے لیے رابطہ کیا جائے گا۔
دوسری جانب نیشنل ڈائیلاگ کانفرنس کے ترجمان حسن الدغام نے کہا کہ شامی ساحل کی طرف فورسز کی نقل و حرکت کا ہدف عبوری انصاف ہے۔
انہوں نے العربیہ/الحدث کو بیانات میں مزید کہا کہ حکومت کی باقیات کا ہدف شہری امن کو نقصان پہنچانا اور اختلاف کا بیج بونا ہے۔
انہوں نے یہ بھی وضاحت کی کہ فیکٹ فائنڈنگ کمیٹی تمام خلاف ورزیوں کی تحقیقات کرے گی۔
اتوار کی علی الصبح دمشق کے ضلع مزہ کی مسجد الاکرم میں دیے گئے ایک مختصر خطاب میں الشرع نے شہری امن اور قومی اتحاد کے تحفظ پر زور دیا۔
الشرع نے یہ بھی وضاحت کی کہ ساحل پر جو کچھ ہوا وہ “متوقع چیلنجوں کے اندر تھا۔ وہ سابق حکومت کی باقیات کی طرف سے اختلاف پھیلانے اور انتشار پھیلانے کی کوششوں کا حوالہ دے رہے تھے۔