
غزہ:اسرائیلی یرغمالیوں کی لاشوں کو حوالے کرنے اور فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے کا عمل شروع کردیا گیا۔ اسرائیلی میڈیا نے بتایا کہ عوفر سے قیدیوں کی رہائی یرغمالیوں کی باقیات کی شناخت کے بعد ہوگی۔ اسرائیلی میڈیا نے یہ بھی کہا کہ ریڈ کراس اس وقت چار اسرائیلی قیدیوں کی باقیات وصول کرنے کے لیے غزہ کے راستے پر ہے۔
قبل ازیں العربیہ کے ایک نمائندے نے اطلاع دی تھی کہ اسرائیل بدھ اور جمعرات کی درمیانی نصف شب کو ان فلسطینی قیدیوں کو رہا کر دے گا جن کی رہائی اس نے گزشتہ ہفتے کے روز منسوخ کر دی تھی۔ اس موقع پر چار یرغمالیوں کی لاشوں کو حماس مصر کے حوالے کرے گی۔
قیدیوں کے انفارمیشن آفس نے خان یونس میں غزہ کے یورپی ہسپتال میں اسرائیلی جیلوں سے رہا ہونے والے قیدیوں کے استقبال کے لیے تیاریوں کے آغاز کی تصدیق کی۔ اسیران کلب نے اعلان کیا کہ اسرائیل فلسطین کے وقت کے مطابق 445 قیدیوں کو رہا کرے گا۔
اسرائیلی جیل سروس نے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے لیے اپنی تیاریاں شروع کر دی ہیں، غزہ کی پٹی میں انھیں وصول کرنے کی تیاریاں جاری ہیں۔ حماس کے مسلح ونگ القسام بریگیڈز نے اعلان کیا ہے کہ وہ 4 اسرائیلی قیدیوں کی لاشیں حوالے کرے گی۔ یہ چار اسرائیلی زاچی ایدان، اتزیک الگرات، اوہد یحلومی اور شلومو مینسور ہیں۔
فلسطینی قیدیوں کے معاملات سے متعلق ایک ادارے نے بدھ کو ایک بیان میں کہا تھا کہ ہمیں 445 قیدیوں کی رہائی کی اطلاع ملی جو تمام غزہ کی پٹی کے رہائشی ہیں۔ ہمیں ابھی تک مغربی کنارے کے قیدیوں کی رہائی کے بارے میں نہیں بتایا گیا ہے۔ اسرائیلیوں کی لاشیں حوالے کرنے کا عمل غزہ کی پٹی کے جنوب میں واقع خان یونس کے مغرب میں فلسطینی گروپوں سے تعلق رکھنے والے مقام پر ہوگا۔
متوقع طور پر لاشیں کسی فوجی نمائش کے بغیر حوالے کی جائیں گی۔ حماس نے بدھ کو اعلان کیا ہے کہ اسے غزہ معاہدے کے دوسرے مرحلے کے حوالے سے کوئی تجویز موصول نہیں ہوئی۔ حماس کے ایک ترجمان نے بتایا کہ مصری ثالثوں نے اس کی ضمانت دی ہے کہ قابض اسرائیل کو معاہدے پر عمل کا پابند بنایا جائے گا۔ ہم معاہدے کو مکمل کرنے کے لیے پر عزم ہیں۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ دوسرے مرحلے کے حوالے سے حماس کو کوئی تجویز پیش نہیں کی گئی ۔ دوسرے مرحلے کے لیے ہماری تیاری ہے اور معاہدے کے تمام مراحل کو مکمل کے لیے ہماری سنجیدگی کے باوجود اسرائیل نے گزشتہ ہفتے فلسطینی قیدیوں کی رہائی میں تاخیر کی ۔ اسرائیل نے حماس پر یہ الزام عائد کیا تھا کہ وہ گزشتہ حوالگی کی کارروائیوں کے دوران اسرائیلی یرغمالیوں کے لیے ذلت آمیز فوجی پریڈ منعقد کر رہی ہے۔