
نئی دہلی:دہلی میں نئی حکومت بن گئی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت ایکشن میں نظر آرہی ہے۔ اب سابق وزیر اعلیٰ اور وزراء کے ذاتی عملے کی خدمات ختم کر دی گئی ہیں۔ علاوہ ازیں سابقہ حکومتوں کی جانب سے دیگر مقامات پر تعینات افسران اور ملازمین کو فوری طور پر اپنے اصل محکموں میں رپورٹ کرنے کو کہا گیا ہے۔ کئی افسران اور ملازمین کو دیگر بورڈز اور کارپوریشنز میں ڈیپوٹیشن پر بھیجا گیا۔
ایک ہفتہ قبل سابقہ حکومت نے تمام محکموں سے کنٹریکٹ اور پرسنل اسٹاف کی معلومات مانگی تھیں، اب انہیں اپنے اصل محکموں میں واپس آنے کا کہا گیا ہے۔ دہلی میں نئی حکومت کے قیام کے بعد جمعرات کو کابینہ کی پہلی میٹنگ ہوئی۔ کابینہ کی میٹنگ کے بعد وزیر منجندر سنگھ سرسا نے کہا کہ دہلی حکومت نے ‘آیوشمان بھارت’ اسکیم کو لاگو کرنے کی منظوری دے دی ہے۔ سی اے جی رپورٹ کے حوالے سے بھی اہم فیصلے لیے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی اے جی کی کل 14 رپورٹیں زیر التوا ہیں جن میں سے کئی رپورٹوں میں بدعنوانی کے سنگین الزامات سامنے آئے ہیں۔ جب یہ رپورٹس منظر عام پر آئیں گی تو کئی بڑے انکشافات سامنے آئیں گے، جس سے عام آدمی پارٹی حکومت کے کام کرنے کے انداز اور مختلف محکموں میں ہو رہی بدعنوانی کا پردہ فاش ہو جائے گا۔ جمعرات کو ریکھا گپتا کے ساتھ چھ ایم ایل اے نے وزیر اعلیٰ کے طور پر دہلی کی نئی وزیر اعلیٰ کے طور پر حلف لیا۔
لیفٹیننٹ گورنر وی کے سکسینہ نے سب سے پہلے وزیر اعلیٰ ریکھا گپتا کو حلف دلایا۔ اس کے بعد بالترتیب پرویش ورما، آشیش سود، منجندر سنگھ سرسا، کپل مشرا، پنکج کمار سنگھ اور رویندر اندراج سنگھ نے حلف لیا۔