Monday, January 27, 2025
Homeتعلیمجامعہ ملیہ اسلامیہ :’اسٹڈی ایٹ دی ریٹ جامعہ‘کی رونمائی

جامعہ ملیہ اسلامیہ :’اسٹڈی ایٹ دی ریٹ جامعہ‘کی رونمائی

نئی دہلی : وائس چانسلر ،جامعہ ملیہ اسلامیہ،مسجل،جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ساتھ آئی سی سی آرکے سینئر عہدیداران، سینئر سیاست کار،تعلیمی و تہذیبی امور کے خصوصی افسران، سفرا اور سفارتی وفود کے سربراہان نے ’بیرونی طلبہ کے لیے نئے سال اور رخ ساز تربیتی پروگرام دوہزار پچیس کے شان دار اور پروقار موقع پر شرکت کی۔اس موقع پر بیرونی طلبہ کے لیے ’اسٹڈی ایٹ دی ریٹ جامعہ ملیہ اسلامیہ‘ کے عنوان سے تیرہ ملکوں کے سفرا، سفارتی وفود کے سربراہان اور ایلچی کی موجودگی میں پروفیسر مظہر آصف، شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ معلوماتی کتابچہ جاری کیا۔

ایچ۔ای۔ یوسف عبدالغنی، سلطنت جارڈن کے سفیر،ایچ۔ای۔ جناب کامل زیاد غلال،مصر جمہوریہ کے سفیران کے ہمراہ جناب ولید رابعی بھی تھے۔تھرڈ سیکریٹری؛ ایچ،ای۔ محترمہ کپایا ردریگویز،وینیزوئلا کی سفیر،ایچ۔ای۔عبداللہی محمد اودوا،صمالیہ کے سفیر،جنانب مارسیلو بوفی ارجینٹینا سفارت کے ڈپٹی چیف جن کے ہمراہ اندریس روجاس،سربراہ شعبہ سیاسی،جناب ابریما مبوب،ڈپٹی ہائی کمشنر گامبیاا ن کے ہمراہ جناب عمر سومپو سیسے، سیکنڈ سیکریٹری ڈاکٹر فیراس صباح صالح التوراہی،کلچرل اتاشی،عراق،پروفیسر (ڈاکٹر) طلال حمود عبدو ال مخالفی،کلچرل اتاشی، یمن، محترمہ بیتریس ارینے نگاجونے،تعلیمی اتاشی،ملاوی سفارت،محترمہ بیرل بہادر،سیکنڈ سیکریٹری سفارت ترکی، ڈاکٹر فریدالدین فریدسر، کلچرل کونسلر، ایران کلچر ہاؤس، نئی دہلی ان کے ہمراہ ڈاکٹر قہرمان سلیمانی اور جناب منتشر مہدی،سیکریٹری سائنس و ایجوکیشن، ایران،جناب گوکل بسنیٹ کلچر ل کاؤنسلر،نیپال، اور محترمہ امین سی۔ این۔ محابدین،فلسطینی سفارت نے کتابچہ کے رسم اجرا اور اور بیرونی طلبہ کے لیے منعقدہ ینٹیشن پروگرام میں شرکت کی۔ڈاکٹر راج کمار،زونل سربراہ، انڈین کونسل آف کلچرل ریلیشن (آئی سی سی آر) نے پروگرام میں شرکت کی جس میں یونیورسٹی کی فیکلٹیز کے ڈین نے بھی شرکت کی۔
جامعہ ملیہ اسلامیہ میں بیرونی طلبہ کی مشیر پروفیسر صائمہ سعید نے مختلف سفارتی وفود کے سربراہان اور سفرا کا تعارف کرایا اور اکتیس ملکوں کے طلبہ کاخیر مقد م کیا جو ابھی یونیورسٹی کے مختلف یو جی،پی جی اور پی ایچ ڈی پروگرام میں زیر تعلیم ہیں۔اگست میں ہونے والے اجتماع میں اپنے خطابات میں مختلف ملکوں کے سفرا اورایلچیوں نے اپنے ملکوں اور دورے ملکوں کے طلبہ کو مبارک باد دی کہ انھیں جامعہ میں اپنی اعلی تعلیم جاری رکھنے کا سنہرا موقع ملا ہے جسے دنیا بھر میں قدر ومنزلت کی نگاہ سے دیکھا جاتاہے۔انھوں نے طلبہ سے کہا کہ وہ جامعہ میں اپنے وقت کا مناسب استعمال کریں تاکہ وہ بہترین تعلیم اور ہنر سے آراستہ ہوسکیں او راپنے ملک کی بہتر انداز میں خدمت انجام دے سکیں۔
سامعین سے خطاب کرتے ہوئے سفرا اور سیاست کار وں نے جامعہ کو اور یہاں زیر تعلیم بیرونی طلبہ کو ہر ممکن تعاون دینے کی بات کی تاکہ طلبہ اپنی ذاتی اور پیشہ ورانہ زندگی میں زیادہ سے زیادہ ترقی کرسکیں۔انھوں نے بیرونی طلبہ کو یاد دلایا کہ وہ اپنے وطن عزیز کے بہترین سفیر نہیں ہیں بلکہ ان کے کاندھوں پر ذمہ دارشہری اور عالمی شہری بننے کی ذمے داری بھی عائد ہوتی ہے تاکہ وہ انسانیت کو امن و آشتی،خوشحالی،اخوت،عدل اور پوری بنی نوع انسانی کے لیے مسرت و بہجت کا سامان کرسکیں۔ سفرا نے ہندوستان کی تعریف کرتے ہوئے اسے عظیم ملک بتایا جس نے سائنس، ٹکنالوجی،تہذیب اور تعلیمی کے شعبوں میں خاطر خواہ ترقی کی ہے اور اسی لیے طلبہ کی ہمہ جہت نشو و نما اور جامع ترقی کے لیے موزوں ترین جگہ ہے۔
جناب راج کمار،زونل سربراہ،انڈین کونسل آف کلچر ل ریلیشن (آئی سی سی آر) نے جامعہ میں زیر تعلیم بیرونی طلبہ کو فنڈ اور اسکالر شپ کی فراہمی کے ساتھ آئی سی سی آر کے عہد کو دہرایا۔انھوں نے سامعین کو بتایاکہ آئی سی سی آر بیرونی طلبہ کو ہندوستان میں یوجی،پی جی اور پی ایچ ڈی پروگرام کرنے کے لیے امداد اور تعاون دیتا ہے اور اس بات کو اجاگر کیا کہ ملک میں بہترین اعلی تعلیم ہے جو طریقہ تدریس اور تجرباتی آموزش میں بے نظیر ہے۔
پروفیسر مظہر آصف،شیخ الجامعہ،جامعہ ملیہ اسلامیہ نے اپنے صدارتی خطبے میں کہا کہ ہندوستان غیر معمولی تنوع کی سرزمین ہے جس کی رنگارنگی اس کی زبانوں میں،تہذیبوں میں، کھانے کے آداب اور روشن و تابناک روایات میں عیاں ہوتی ہے۔اس بات پر اظہا رخیال کرتے ہوئے کہ زبان صرف الفاظ کے دانے نہیں بلکہ وہ تہذیب و ثقافت کے خزینے ہیں اور ان میں برسہا برس اور صدیوں کے معانی و مفاہیم پوشیدہ ہیں۔انھوں نے کہاکہ ہندوستان نے دوسرے ملکوں سے مختلف ثروت مند نگارخانہ ترتیب دیاہے۔انھوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ ایسا تاریخی اداراہ ہے جو اعلی معیاری تعلیم کی فراہمی کے ساتھ ساتھ قومیت اور سوسائٹی اور دنیا کی خدمت کی بے نظیر وراثت بھی بہرہ ور ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ جامعہ میں پچاس سے زیادہ ملکوں کے ساتھ رسرچ پروجیکٹ اور علمی وتحقیقی اشتراکات جاری ہیں اور جامعہ بیرونی اشتراک کو اور تبادلے کے پروگرام کو مزید فروغ دینے کے لیے پابند عہد ہے تاکہ اکیڈمک معلومات، طریقیات اور تکنیکی اختراعیت کے میدان میں ہونے والی نئی نئی پیش رفتوں سے یونیورسٹی مستفید ہوسکے۔
پروفیسر محمد مہتاب عالم رضوی،مسجل جامعہ ملیہ اسلامیہ نے تلخیص پیش کرتے ہوئے جملہ مہمانان،معززین اور سفرا کے اہم پیغامات پیش کیے۔انھوں نے طلبہ کو یقین دلایا کہ ان میں احساس یگانگت کے فروغ کے لیے جامعہ انھیں پرخلوص، خوش آمدید اور محفوظ و مصون ماحول فراہم کرنے کے لیے پابند عہد ہے تاکہ جامعہ انھیں اپنے گھر جیسا محسوس ہو۔ جو تہذیبی تنوع اور منفرد اندازنظر بیرونی طلبہ اپنے ساتھ لاتے ہیں اس کو انھوں نے اپنی گفتگو میں نشان زد کیااور کہا کہ گرچہ ہر خطہ مغربی ایشیا، مرکزی ایشیا اور ہندوستان اپنی مخصوص تاریخ، جغرافیہ،روایات اور تہذیب رکھتا ہے پھر بھی جب وہ تحقیق یا کسی کام سے ان ممالک کا سفر کرتے ہیں تو انھیں محسوس ہوتا ہے کہ کئی اہم باتیں
مشترک ہیں جو تہذیبوں کو آپس میں جوڑتی ہیں۔ صدیوں کی مشترک خصوصیات، عام طور طریق بشمول خورد ونوش اور تہذیبی اقدار کی وجہ سے یہ باہمی ارتباط ہے جس سے ہم ایک دوسرے کو جانتے اور سمجھتے ہیں اور ایک دوسرے کے ساتھ رشتہ استوار کرپاتے ہیں۔
پروفیسر صائمہ سعید نے طلبہ کو متعارف کرایا اور کہا کہ پروگرام صرف بیرونی طلبہ کی تعلیمی فعالیت اور جغرافیائی تنوع کے اظہار کے لیے نہیں تھا بلکہ یہ روایتی جکڑبندیوں اور حدود سے ماورا علم و تحقیق کو فروغ دینے کی جامعہ کی انتھک اور بے پایاں کوششوں کو بھی ثابت کرتاہے اور تکثیریت اور جامعیت و شمولیت کی حوصلہ افزائی کے لیے جامعہ کے وقف ہونے کا بھی اظہا رنامہ ہے۔
کتابچہ ایک جامع مواد اور تفصیلات فراہم کرتاہے اور جامعہ میں نووارد طلبہ اور پہلے سے زیر تعلیم طلبہ کے لیے یونیورسٹی کے متعلق کیا جاننا ضروری ہے اس سلسلے کی پوری فہرست بھی شامل ہے اور مختلف کورسیز اور پروگراموں کا خاکہ بھی دیا گیا ہے۔اس میں داخلے سے متعلق اہلیتی معیار،انٹرنس ٹسٹ اور کاغذات کا مرحلہ وارذکر ہے اس کے ساتھ داخلے کے بعد ایف ایس اے پورے سال بیرونی طلبہ کو جو مدد اور تعاون دے سکتاہے اس کی بھی تفصیلات درج ہیں۔ اس میں جامعہ میں لڑکے اور لڑکیوں کے اقامت گاہوں،جامعہ کے مخصوص تہذیبی و سماجی نظام اور کیمپس میں دستیاب سہولیات اور خدمات کا بھی ذکر ہے۔روایتی پوشاکوں میں ملبوس بیرونی طلبہ نے خود کو مہمانوں سے متعارف کرایا اور جامعہ میں تعلیم او رسکونت کے سلسلے میں اپنے بیش بہا تجربات بھی ان سے ساجھا کیے۔
پروگرام کا مقصد جامعہ اور دنیا بھر کے مختلف ملکوں کے درمیان اکیڈمک ایکسینج اور اشتراک کو فروغ دینے اور رشتوں کو مضبوط و استوار رکھنا تھا تاکہ افکار و خیالات، اسکالر، فیکلٹی اراکن اور طلبہ کے لین دین کا عمل بڑھ سکےاور طلبہ زیادہ تدریس و تحقیق کے اشتراک کے دور میں داخل ہوں تاکہ دونوں ہی فریق اس سے مستفید ہوں۔
عالمی پیمانے پر جامعہ ملیہ اسلامیہ کی ساکھ اور موجودہ قومی اور بین الاقوامی ریکننگ جیسے ٹائمز ہائر ایجوکیشن ٹی ایچ ای (یوکے) ورلڈیونیورسٹی رینکنگ:چھ سو ایک سے۔آٹھ سو،کنٹری رینک: سات،قیو ایس ورلڈ یونیورسٹی رینکنگ: سات سو اکیاون سے آٹھ سو،ایشیا رینک: ایک سو چھیاسی ا ور راؤنڈ یونیورسٹی رینکنک(ماسکو) ورلڈ یونیورسٹی رینکنک: چار سو اڑتیس بھی ایک اہم وجہ ہے جس سے بیرونی طلبہ جامعہ میں اعلی تعلیم حاصل کرنے کے خواہاں رہتے ہیں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments