نئی دہلی:سپریم کورٹ نے جمعہ کو ایک شخص کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا۔ وہ اپنی بیٹیوں کا صحیح خیال نہیں رکھتا تھا۔ عدالت نے کہا کہ ہم آپ جیسے ظالم آدمی کو اپنی عدالت میں کیسے داخل ہونے دیں گے۔ گھر میں آپ کبھی لکشمی اور کبھی سرسوتی کی پوجا کرتے ہیں۔ لیکن وہ اپنی بیٹیوں کے ساتھ ایسا سلوک کرتے ہیں۔
بار اور بنچ کی رپورٹ کے مطابق، جسٹس سوریا کانت اور جسٹس این کوٹیشور سنگھ کی بنچ نے کہا، ‘آپ کس قسم کے آدمی ہیں اگر آپ کو اپنی بیٹیوں کا خیال بھی نہیں ہے؟ ایسے ظالم کو ہم اپنی عدالت میں کیسے داخل ہونے دیں گے! پورا دن گھر میں کبھی سرسوتی پوجا، کبھی لکشمی پوجا اور پھر یہ سب۔ یہی نہیں عدالت نے یہ بھی کہا کہ وہ ان کے حق میں حکم صرف اسی صورت میں پاس کرسکتی ہے جب وہ اپنی بیٹیوں کے نام کچھ زرعی زمین دینے پر راضی ہو۔
سارا معاملہ کیا ہے
اب پورے معاملے کو دیکھیں تو عرضی گزار یوگیشور ساؤ کو 2015 میں مجرم قرار دیا گیا تھا اور 2009 کے ایک کیس میں ڈھائی سال قید کی سزا سنائی گئی تھی۔ نچلی عدالت نے اسے اپنی بیوی کو 50,000 روپے کے جہیز کا مطالبہ کرنے پر ہراساں کرنے کا مجرم قرار دیا تھا۔ جوڑے کی شادی 2003 میں ہوئی اور ان کی دو بیٹیاں ہیں۔ یہی نہیں اس پر یہ بھی الزام لگایا گیا کہ اس نے دوسری شادی کر لی ہے۔
سال 2016 میں، جھارکھنڈ ہائی کورٹ نے 11 ماہ کی حراست کے بعد سزا کو معطل کر دیا۔ ستمبر 2024 میں ہائی کورٹ نے سزا کو برقرار رکھا۔ تاہم ہائی کورٹ کو دوبارہ شادی کے الزام سے متعلق کوئی ثبوت نہیں ملا۔ عدالت نے اس شخص کو راحت دیتے ہوئے اس کی سزا کو ڈیڑھ سال کر دیا اور اس پر ایک لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا۔ اس کے بعد اس شخص نے گزشتہ ماہ دسمبر میں سپریم کورٹ کا دروازہ کھٹکھٹایا۔