Monday, January 6, 2025
Homeہندوستانمعاوضہ کے بغیر کسی شہری کی جائیداد حکومت نہیں لے سکتی:سپریم کورٹ

معاوضہ کے بغیر کسی شہری کی جائیداد حکومت نہیں لے سکتی:سپریم کورٹ

نئی دہلی: ایک اہم فیصلے میں سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ قانون کے مطابق مناسب معاوضہ دیے بغیر کسی بھی شخص کو اس کی جائیداد سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ عدالت نے کہا ہے کہ اگرچہ جائیداد کا حق بنیادی حق نہیں ہے لیکن یہ آئینی حق ہے۔ اس کا تحفظ ضروری ہے۔ کرناٹک میں زمین کے حصول کے اس تقریباً 20 سال پرانے معاملے میں سپریم کورٹ نے اپنے خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے لوگوں کو زیادہ سے زیادہ معاوضہ فراہم کیا ہے۔
سپریم کورٹ نے یہ فیصلہ نومبر 2022 میں کرناٹک ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف دائر اپیل پر دیا ہے۔ یہ معاملہ بنگلورو-میسور انفراسٹرکچر کوریڈور پروجیکٹ کے لیے زمین کے حصول سے متعلق ہے۔ 2003 میں، کرناٹک انڈسٹریل ایریاز ڈیولپمنٹ بورڈ نے اس پروجیکٹ کے لیے زمین کے حصول کے لیے ابتدائی نوٹیفکیشن جاری کیا۔ نومبر 2005 میں زمین کا قبضہ لیا لیکن زمین کے مالکان کو 22 سال تک کوئی معاوضہ نہیں ملا۔
اب سپریم کورٹ کے جسٹس بی آر گاوائی اور کے وی وشواناتھن کی بنچ نے ریاستی حکومت کو اس سستی کے لیے آڑے ہاتھوں لیا ہے۔ عدالت نے کہا ہے کہ ایک فلاحی ریاست میں یہ توقع کی جاتی ہے کہ وہ لوگوں کے مفادات کے تحفظ میں فعال کردار ادا کرے گی۔ حکومت کا کام صرف کسی پروجیکٹ کے لیے زمین حاصل کرنا نہیں ہے۔ عدالت نے ریاستی حکومت سے کہا ہے کہ وہ دو ماہ کے اندر معاوضے کے بارے میں فیصلہ کرے۔
عدالت نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ زمین کے مالکان کو جو معاوضہ دیا جانا ہے وہ 2003 کی مارکیٹ قیمت پر نہیں ہو سکتا۔ فیصلے میں ریاستی حکومت سے کہا گیا ہے کہ وہ 2019 کی قیمتوں کے مطابق معاوضے کا فیصلہ کرے۔ عدالت نے قبول کیا کہ 21 سال پرانی قیمت پر معاوضہ دینا جائیداد کے آئینی حق کا مذاق اڑانے کے مترادف ہے۔ ایسی صورتحال میں ججوں نے آئین کے آرٹیکل 142 کے تحت سپریم کورٹ کو حاصل خصوصی اختیارات کا استعمال کرتے ہوئے معاوضے میں اضافے کا حکم دیا ہے۔
فیصلے میں کہا گیا ہے کہ 1978 کے 44ویں آئین کے بعد جائیداد کا حق اب بنیادی حق نہیں رہا تاہم آرٹیکل 300-اے کے تحت یہ آئینی حق ہے۔ آرٹیکل 300-اے کہتا ہے کہ کسی شخص کو صرف قانون کی طاقت کے تحت اس کی جائیداد سے محروم کیا جا سکتا ہے۔ یعنی کسی کی جائیداد لیتے وقت قانون میں دیے گئے طریقہ کار پر عمل کیا جائے۔
معاوضے میں اضافے کا حکم دینے کے ساتھ ساتھ سپریم کورٹ نے یہ بھی واضح کیا ہے کہ درخواست گزاروں کے لیے عدالت کے دروازے اب بھی کھلے ہیں۔ اگر وہ حکومت کی طرف سے طے شدہ معاوضے سے مطمئن نہیں ہے تو پھر بھی اسے قانونی طور پر چیلنج کرنے کا حق حاصل ہوگا۔ عدالت نے ملک بھر کی حکومتوں کو مشورہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ زمینوں پر قبضے کے مقدمات کا فیصلہ کرنے اور لوگوں کو دینے میں تیزی دکھائی جائے۔ زمین کے مالکان کے حقوق کے تحفظ کے لیے اس عمل کو جلد از جلد مکمل کرنا ضروری ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments