تہران:ایرانی وزیر خارجہ نے انتباہ کیا ہے کہ شام کے مسقبل کے لیے تباہ کن قسم کی مداخلت کی جارہی ہے۔ اس مداخلت کے بجائےفیصلوں کو صرف شامی عوام کی مرضی کے مطابق ہونا چاہیے۔
وزیر خارجہ ایران عباس عراقچی کے یہ خیالات جمعہ کے روز چین کے دارالحکومت بیجنگ میں سے شائع ہونے والے اخبار پیپلز ڈیلی میں تحریر کردہ مضمون میں سامنے آئے ہیں۔
ان کے خیالات کو چین کے سرکاری میڈیا نے رپورٹ کیا ہے۔ واضح رہے جب سے عباس عراقچی نے ایران کے وزیر خارجہ کے طور پر ذمہ داری سنبھالی ہے یہ ان کا چین کا پہلا سرکاری دورہ ہے۔
خیال رہے ایران اور چین دونوں شام کے اقتدار سے محروم ہونے والے صدر بشار الاد کے حامی ہیں۔ بشارالاسد کا تختہ اپوزیشن کے جنگجووں نے 8 دسمبر کو الٹ دیا اور بشار فرار ہو کر روس فرار ہو گئے۔
ایران کا خیال ہے کہ شام کے مستقبل کا فیصلہ کسی بھی مداخلت سے پاک ہونا چاہیے اور یہ صرف شام کے عوام کو حق ملنا چاہیے کہ وہ شام کے مستقبل کے فیصلے کریں۔ ایران کے وزیر خارجہ کے تحریر کردہ مضمون میں کہا گیا ہے کہ ایران شام کی سلامتی و خود مختاری اور یکجہتی و قومی وجود کا حامی ہے۔
ایران کے سپریم لیڈر علی خامنہ ای نے اتوار کے روز شام کے بارے میں ایک بیان دیا ہے ۔ جس کے بارے میں سخت تنقید سامنے ائی ہے۔ شامی عبوری حکومت کے عہدے داروں نے اسے شام میں تقسیم اور تفرقہ پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔
بشارالاسد چین کے صدر شی سے پچھلے سال ملے تھے۔ اس ملاقات کے دوران دونوں رہنماؤں نے سٹریٹجک شراکت کے سلسلے میں اعلانات کیے تھے۔
چین اس نئے منظر نامے میں بھی شامی عوام کی حمایت کرتا ہے اور سمجھتا ہے کہ ملک میں پیدا شدہ صورت حال کسی کو فائدہ نہیں اٹھانا چاہیے۔عباس عراقچی کے دو روزہ دورے کے دوران چین کے وزیر خارجہ کے ساتھ ملاقات بھی متوقع ہے۔
دونوں ملک دوطرفہ تجارت کے حوالے سے بھی اہم پارٹنر ہیں۔ چینی حکام ایرانی وزیر خارجہ کی چین آمد کو نئے شروع ہونے والے سال کے لیے مشترکہ فیصلوں اور حکمت عملی کے تناظر میں اہم قرار دیتے ہیں۔