Sunday, December 22, 2024
Homeصحتماربرگ وائرس کے بعد اب ڈیزیز ایکس بنی جان لیوا، کیا دنیا...

ماربرگ وائرس کے بعد اب ڈیزیز ایکس بنی جان لیوا، کیا دنیا بھر میں پھر آئے گی تباہی

نئی دہلی:دنیا بھر میں کورونا کی وجہ سے کروڑوں لوگ لقمہ اجل بن چکے ہیں۔ اس کے بعد مونکی پوکس وائرس بھی 100 سے زائد ممالک میں پھیل گیا۔ کچھ کیسز اب بھی سامنے آرہے ہیں۔ چند ہفتے قبل ماربرگ وائرس نے بھی حملہ کیا۔ یہ وائرس افریقہ میں تیزی سے پھیل رہا ہے۔ دریں اثنا، اب ڈیزیز ایکس ایک نیا خطرہ بن گیا ہے۔ افریقہ میں ڈیزیز ایکس کے 300 سے زیادہ کیسز سامنے آئے ہیں۔ اس بیماری کی وجہ سے 140 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ ایک ساتھ دو مہلک بیماریوں کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ ایسے میں ڈبلیو ایچ او نے خبردار کیا ہے اور لوگوں کو احتیاطی تدابیر اختیار کرنے کا مشورہ دیا ہے۔ ان بیماریوں کے بڑھتے ہوئے خطرے کے پیش نظر ایک نئی وبا کے پھیلنے کا خدشہ بھی ظاہر کیا جا رہا ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے سال 2018 میں ڈیزیز ایکس کے بارے میں معلومات شیئر کی تھیں لیکن آج تک یہ معلوم نہیں ہو سکا کہ یہ بیماری کس وائرس یا بیکٹیریا سے ہوتی ہے۔ تشویشناک بات ہے کہ افریقہ میں ہیمبرگ وائرس کے کیسز پہلے ہی بڑھ رہے ہیں۔ ایسے میں ڈیزیز ایکس کے کیسز کی وجہ سے ایک ساتھ دو بیماریاں پھیل رہی ہیں۔ یہ دونوں بہت خطرناک ہیں۔
ڈیزیز ایکس کیا ہے؟
عالمی ادارہ صحت نے کہا ہے کہ ڈیزیز ایکس ایک خطرناک بیماری ہے۔ اس میں اموات کی شرح بہت زیادہ ہے۔ سات ماہ قبل اس بیماری کے حوالے سے الرٹ جاری کیا گیا تھا اور اب اس کے کیسز میں اضافہ ہو رہا ہے۔ بیماری کی وجہ کے بارے میں کوئی درست معلومات نہیں ہے۔ یہ بیماری کووڈ سے زیادہ خطرناک ہے افریقہ میں اس بیماری کے کیسز میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔
سات ماہ قبل ڈبلیو ایچ او نے کچھ متعدی بیماریوں کی نشاندہی کی تھی۔ یہ بیماریاں نئی ​​وبا کا سبب بن سکتی ہیں۔ ان بیماریوں میں ماربرگ، زیکا، ایبولا وائرس اور ڈیزیز ایکس کو سب سے زیادہ خطرناک قرار دیا گیا۔ اب ڈیزیز ایکس اور ماربرگ دونوں کے کیسز تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ اس لیے ایک نئی وبا کا خدشہ پیدا کیا جا رہا ہے۔
ماربرگ وائرس کیا ہے؟
ماربرگ وائرس چمگادڑوں سے انسانوں میں منتقل ہوتا ہے۔ پھر یہ ایک سے دوسرے شخص کو لگ جاتا ہے۔ افریقہ میں اس وائرس کی وجہ سے 60 سے زیادہ اموات ہو چکی ہیں۔ ماربرگ وائرس کو خون بہنے والی آنکھ کی بیماری بھی کہا جاتا ہے۔ یہ وائرس جسم کے کسی بھی حصے میں خون بہنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اگر انفیکشن کے بعد سنگین علامات ظاہر ہوں تو مریض 10 دن کے اندر مر سکتا ہے۔ اس وائرس کی آج تک کوئی ویکسین یا دوا نہیں ہے۔ ڈیزیز ایکس کی طرح، ماربرگ بھی ابتدائی طور پر فلو جیسی علامات ظاہر کرتا ہے۔
کیا کوئی نئی وبا آسکتی ہے؟
وبائی امراض کے ماہر ڈاکٹر جگل کشور کا کہنا ہے کہ افریقہ میں بیک وقت دو وائرس پھیل رہے ہیں۔ یہ خطرے کی علامت ہے، حالانکہ ان کا پھیلاؤ فی الحال کسی ایک ملک تک محدود ہے۔ ایسی صورتحال میں گھبرانے کی ضرورت نہیں بلکہ چوکنا رہنا چاہیے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ماربرگ اور ڈیزیز ایکس دونوں متعدی بیماریاں ہیں اور ایک شخص سے دوسرے میں پھیل سکتی ہیں۔ اس حوالے سے الرٹ بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ اس لیے لوگوں کو مشورہ دیا جاتا ہے کہ وہ متاثرہ ممالک کا سفر کرنے سے گریز کریں۔ اگر آپ کے خاندان میں کوئی ان ممالک سے آیا ہے تو اس کا خاص خیال رکھیں۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments