ماسکو:سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے ایک اعلیٰ سطح کے سعودی وفد کی قیادت کرتے ہوئے روسی میزبانی میں ہونے والی ‘ برکس کانفرنس’ میں شرکت کی ہے۔
وزیر خارجہ نے مملکت کی نمائندگی کرتے ہوئے ‘ برکس’ کو شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کی طرف سے تہنیت کا پیغام پہنچایا۔ پیغام میں روس کے صدر ولادی میر پوتین اور دوسرے ‘ برکس’ رہنماؤں کو مخاطب کیا گیا تھا۔
شہزادہ فیصل بن فرحان کے کانفرنس سے خطاب سے صاف لگ رہا تھا کہ سعودی عرب عالمی سطح پر باہمی تعاون کے لیے اپنا کردار بڑھا رہا ہے۔
انہوں نے کانفرنس میں سعودی وفد کے لیے پرتپاک استقبال کیے جانے پر کانفرنس کے منتظمین اور شرکا کا شکریہ ادا کیا ۔ نیز سعودی عرب اور ‘ برکس’ ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے تعلقات کا بھی ذکر کیا ۔
خیال رہے سعودی عرب نے ابھی باقاعدہ طور پر ‘ برکس ‘ میں شمولیت اختیار نہیں کی ہے۔ البتہ ‘برکس ‘ کی تقریبات اور سرگرمیوں میں دعوت ملنے کے باعث شرکت کرتا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سال 2023 کے دوران ‘ برکس ‘ ممالک کے ساتھ سعودی عرب کی تجارت کا حجم 196 ارب ڈالر تک پہنچ گیا ہے جو سعودی عرب کی مجموعی تجارت کا 37 فیصد ہے۔ اسے ان کی طرف سے ایک غیر معمولی پیش رفت قرار دیا گیا۔
سعودی پریس ایجنسی کے مطابق وزیر خارجہ نے کہا ‘ برکس ‘ کا پلیٹ فارم سعودی عرب کو موقع فراہم کرتا ہے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر تعاون کے مواقع کو حاصل کرے اور درپیش بین الاقوامی چیلنجوں سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو شامل کرے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن فرحان نے کہا کہ یہ وقت ہے کہ ہم دنیا کو درپیش چیلنجوں کے مقابلے کے لیے کوششیں کریں۔ کیونکہ ہم دیکھ رہے ہیں کہ کشیدگی بڑھ رہی ہے اور تصادم میں اضافہ ہو رہا ہے۔ اس کو کم کرنے کے لیے کوششوں کی ضرورت ہے۔
انہوں نے مملکت کے مؤقف کا اعادہ کیا۔ جو بین الاقوامی اداروں کی مضبوطی اور سب کے لیے برابری کے کردار کی ضرورت پر زور دیتا ہے۔
مشرق وسطیٰ کا ذکر کرتے ہوئے انہوں نے اسرائیل کی مذمت کی کہ اسرائیل نے غزہ میں جنگی کارروائی کر کے بے پناہ تباہی کی ہے۔ نیز اسرائیل نے اس جنگی کشیدہ صورتحال کو علاقائی سطح پر پھیلانے میں بھی کردار ادا کیا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ نے غزہ کی پٹی پر فوری جنگ بندی کا مطالبہ کیا اور یہ بھی کہا کہ غزہ میں انسانی بنیادوں پر امدادی سامان کی ترسیل بلا روک ٹوک ممکن بنائے جائے اور اسرائیلی یرغمالیوں کو رہا کیا جائے۔
انہوں نے اس موقع پر سعودی عرب کی امن کوششوں کا بھی ذکر کرتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب نے حال ہی میں ایک بین الاقوامی اتحاد شروع کیا ہے۔ جس کا مقصد دو ریاستی حل کو ممکن بنانا ہے۔ ان کوششوں کا مقصد 1967 کے فلسطینی بارڈر کو بحال کر کے ایک آزاد فلسطینی ریاست کا وجود عمل میں لانا ہے جس کا دارالحکومت مشرقی یروشلم ہو۔
سعودی وزیر خارجہ نے ‘برکس’ ممالک کی طرف سے فلسطینی کاز کے لیے یکجہتی پر ان کی تعریف کی اور کہا کہ ان کی یہ حمایت فلسطینیوں کے حق خودارادیت اور فلسطینی مسئلے کے حل کے لیے اہم ثابت ہوگی۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ان کا ملک ‘برکس’ کے ساتھ تعاون پر تعلقات کو مزید مضبوط کرنا چاہتا ہے اور تمام تر شعبوں میں شراکت داری کو اہم سمجھتا ہے۔