Sunday, December 22, 2024
Homeہندوستانوقف ترمیمی بل 2024: جمعیۃ علماء نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت...

وقف ترمیمی بل 2024: جمعیۃ علماء نے وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی، اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا جے پی سی اجلاس کا بائیکاٹ

نئی دہلی:جمعیۃ علماء ہند کے ایک وفد نے پیر کو چیئرمین مولانا محمود اسعد مدنی کی قیادت میں وقف ترمیمی بل 2024 پر اپنے خیالات اور تجاویز پیش کرنے کے لیے مشترکہ پارلیمانی کمیٹی (جے پی سی) کے ساتھ میٹنگ کی۔ یہ ملاقات پارلیمنٹ ہاؤس انیکسی کے مین کمیٹی روم میں صبح 11 بجے سے دوپہر تک جاری رہی۔ اس میٹنگ میں بہت سے بڑے لوگوں نے شرکت کی۔ جس میں وفد نے وقف ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر کئی اہم سفارشات پیش کیں۔
اجلاس میں جمعیۃ کی جانب سے سپریم کورٹ کے سینئر وکیل رؤف رحیم نے بل کے آئینی پہلوؤں کا تفصیلی تجزیہ پیش کیا۔ میٹنگ میں شرکت کرنے والوں میں ریٹائرڈ آئی آر ایس افسر اکرم الجبار خان، جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی، جمعیۃ علماء کے سکریٹری مولانا نیاز احمد فاروقی شامل تھے۔
جمعیۃ علماء ہند نے جے پی سی میں وقف ترمیمی بل کی مخالفت کی۔ وقف ترمیمی بل پر اپوزیشن کے تمام ارکان پارلیمنٹ نے جے پی سی اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ کرناٹک اقلیتی کمیشن کے چیرمین انور منیاپڈی کے الفاظ سے اپوزیشن کے ارکان پارلیمنٹ ناراض ہوگئے۔ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ کا الزام ہے کہ انور وقف ترمیمی بل پر نہیں بلکہ جے پی سی اجلاس میں دیگر مسائل پر بات کر رہے تھے۔
پیر کو اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے وقف ترمیمی بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے اجلاس کا بائیکاٹ کیا۔ اس دوران ارکان نے الزام لگایا کہ کرناٹک ریاستی اقلیتی کمیشن اور کرناٹک اقلیتی ترقیاتی کارپوریشن کے سابق چیئرمین انور منیاپڈی کی میٹنگ میں وقف بل کے بارے میں رائے نہیں دی گئی۔ انہوں نے کہا کہ انور کرناٹک حکومت اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے پر غیر ضروری الزامات لگا رہے ہیں جو کہ کمیٹی کے مطابق نہیں ہے اور قابل قبول نہیں ہے۔
اس میٹنگ کے بارے میں شیوسینا کے رکن پارلیمنٹ اروند ساونت کا کہنا ہے کہ انہوں نے میٹنگ کا بائیکاٹ کیا ہے کیونکہ کمیٹی اصولوں کے ساتھ کام نہیں کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اخلاقی اور نظریاتی طور پر وہ غلط ہیں۔ اس کے ساتھ ہی اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ نے وقف بل پر مشترکہ پارلیمانی کمیٹی کے تعلق سے اپنے تمام خدشات پر تبادلہ خیال کرنے کے لیے لوک سبھا اسپیکر سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments