Monday, December 23, 2024
Homeدنیااسرائیل میں سات اکتوبر کے حملوں کی برسی، جنگ میں شدت

اسرائیل میں سات اکتوبر کے حملوں کی برسی، جنگ میں شدت

تل ابیب:اسرائیلیوں نے پیر کے روز حماس کے سات اکتوبر کے حملے کی پہلی برسی منائی جو غزہ جنگ اور دنیا بھر میں مظاہروں کی وجہ بنا اور اس سے شرقِ اوسط میں ایک وسیع تر تنازعہ بھڑک اٹھنے کا خطرہ پیدا ہوا۔
یروشلم اور اسرائیل کے جنوب میں تقریبات اور مظاہرے صبح 06:29 بجے کے قریب شروع ہونے تھے جب گذشتہ سال اسی وقت حماس نے سات اکتوبر کو اسرائیل پر راکٹ داغے تھے۔
فوج اور پولیس نے کہا کہ برسی کے موقع پر ممکنہ فلسطینی حملوں کی منصوبہ بندی کے پیشِ نظر پیر کو ملک بھر میں سکیورٹی فورسز ہائی الرٹ تھیں۔
اسرائیل کی مسلسل انتقامی مہم نے شرقِ اوسط کو عدم استحکام سے دوچار کر رکھا ہے جبکہ قتل و غارت گری کے پیمانے نے دنیا بھر کے لوگوں کو خوفزدہ کر دیا ہے۔
غزہ کی پٹی میں اسرائیلی جارحیت کے خلاف اسرائیل سے باہر دنیا کے طول و عرض میں مظاہرے متوقع ہیں۔
حماس کا اچانک حملہ اسرائیل جیسے ملک کے لیے سکیورٹی کی بدترین ناکامیوں میں سے ایک تھا جو ایک مضبوط، جدید ترین فوج کی بنا پر خود پر فخر کرتا ہے۔
یہ اسرائیل کے لیے واحد مہلک ترین دن تھا جس نے ہزاروں شہریوں کا احساسِ تحفظ ختم کر دیا اور ملک کے رہنماؤں پر ان کا اعتماد نئی پستی پر جا پہنچا۔
زیادہ تر عام شہری جن میں خواتین، بچے اور بوڑھے لوگ شامل تھے، انہیں ان کے گھروں میں، سڑکوں پر اور ایک اوپن ایئر میوزک فیسٹیول کے مقام پر قتل کر دیا گیا- نیز غزہ کی سرحد کے قریب فوجی مراکز پر موجود فوجی بھی نشانہ بنے۔
غزہ میں 101 یرغمالی باقی ہیں جبکہ اسرائیلی افواج حماس کو ختم اور اس کی فوجی صلاحیتوں کو تباہ کرنے کے مبینہ مشن کے ساتھ دباؤ ڈالنے کا دعوی کرتی ہیں۔
لیکن جنگ کا محور تیزی سے شمال میں لبنان کی طرف منتقل ہو گیا ہے جہاں آٹھ اکتوبر کو ایرانی حمایت یافتہ گروپ نے حماس کی حمایت میں میزائلوں کی بوچھاڑ کر دی اور اس کے بعد سے اسرائیلی افواج حزب اللہ کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کرتی رہی ہیں۔
روزانہ محدود تبادلوں سے شروع ہونے والی لڑائی بیروت میں حزب اللہ کے مضبوط قلعے پر اسرائیلی بمباری اور سرحدی دیہاتوں میں زمینی حملے کی صورت اختیار کر گئی جس کا مقصد وہاں حزب اللہ کا خاتمہ اور ملک کے شمال میں اپنے گھروں سے بے دخل ہونے والے دسیوں ہزار اسرائیلیوں کی واپسی کو ممکن بنانا ہے۔
اسرائیل کے حملوں میں گذشتہ دو ہفتوں میں 1000 سے زیادہ افراد کی ہلاکت کے باعث جنوبی لبنان سے ایک بڑے پیمانے پر نقلِ مکانی شروع ہو گئی ہے جہاں 10 لاکھ سے زیادہ لوگ بے گھر ہو چکے ہیں۔
گذشتہ چند مہینوں کے دوران اسرائیلی قتل و غارت کا ایک سلسلے نے اسرائیلیوں کے لیے تحفظ کا کچھ احساس بحال کیا ہے۔ ان حملوں میں حزب اللہ اور حماس کے سربراہان ہلاک ہوئے اور پیجرز اور واکی ٹاکیز کے ذریعے حزب اللہ پر جدید ترین حملے کیے گئے۔
لیکن یہ حملے ایران کی طرف سے بے مثال میزائل حملوں کا بھی باعث بنے جس سے ایک طاقتور دشمن کے ساتھ علاقائی جنگ کا خدشہ پیدا ہو گیا ہے۔ اسرائیل نے یکم اکتوبر کو دوسرے ایرانی میزائل حملے کا تاحال جواب نہیں دیا ہے لیکن سخت جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments