تہران:یکم اکتوبر کو تہران کی جانب سے میزائل حملے کے بعد دنیا کی توجہ ایران کے خلاف اسرائیلی ردعمل کی طرف مبذول ہو رہی ہے۔ ایران نے اس روز 180 سے زیادہ بیلسٹک میزائل اسرائیل میں فوجی اہداف پر فائر کیے تھے۔
ایسے منظرناموں کے بارے میں بہت سی معلومات شائع کی گئیں کہ اسرائیل کس طرح “جوابی کارروائی” کر سکتا ہے۔ ان منظر ناموں میں ایران کی ایٹمی تنصیبات یا آئل کی پیداوار کے بنیادی ڈھانچے کو نشانہ بنائے جانے کا خطرہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
اسرائیل ایران کی معیشت کو نقصان پہنچانے کے لیے تیل کے شعبے کو نشانہ بنانے کا ارادہ کر سکتا ہے۔ اسرائیلی متوقع حملہ ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا باعث بھی بن سکتا ہے اور اس کے اثرات امریکی انتخابات کے امیدواروں پر پڑ سکتے ہیں۔ یاد رہے امریکہ میں صدارتی الیکشن قریب آگئے ہیں اور پانچ نومبر کو الیکشن ہو رہے ہیں۔
پینٹاگون کے ایک سابق اہلکار اور اب نیشنل ڈیفنس یونیورسٹی کے مرکز برائے مشرق وسطی اور جنوبی ایشیا میں خلیجی پالیسی کے ماہر ڈیوڈ ڈیروچ نے کہا ہے کہ مجھے یقین نہیں ہے کہ یہ (تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافہ) اسرائیلیوں کو حملے سے روکے گا۔ اسرائیل تیل کی عالمی قیمتوں میں اضافے کو سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے فائدے کے طور پر دیکھ سکتا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو حال ہی میں ڈیموکریٹک پارٹی کے مقابلے میں ریپبلکن پارٹی سے زیادہ اتحاد کر چکے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ ایران اس منظر نامے سے خوفزدہ ہے۔ اس نے اس حوالے سے تیاری بھی شروع کردی ہے۔ سیٹلائٹ امیجز سے پتہ چلتا ہے کہ ایرانی جزیرہ خرگ کے مرکزی آئل لوڈنگ سٹیشن کے ارد گرد موجود متعدد آئل ٹینکرز کو نکال لیا گیا ہے۔
“نیشنل ایرانی ٹینکر کمپنی (این آئی ٹی سی) کو اسرائیل کی طرف سے ایک حملے کا خدشہ دکھائی دے رہا ہے اور اس نے ٹینکرز ملک کے سب سے بڑے آئل ٹرمینل ’’ خرگ‘‘ جزیرے سے نکال لیے ہیں۔ یہ بات کمپنی ٹینکر ٹریکرز ڈاٹ کام نے ایکس پر بتائی اور تصاویر شیئر کی ہیں۔ 23 ستمبر، 28 ستمبر اور 3 اکتوبر کی سیٹلائٹ تصاویر کا ایک سلسلہ سٹیشن کے ارد گرد بدلتی سرگرمی کو ظاہر کر رہا ہے۔
پچھلے مہینے کی 25 تاریخ کو یورپی خلائی ایجنسی کے کوپرنیکس سینٹینیل-1 مشن کے ذریعے لی گئی سیٹلائٹ تصاویر میں ایران کے تیل کی برآمد کے اہم ٹرمینل کے ارد گرد کے پانیوں میں کئی سپر ٹینکر دکھائے گئے۔
اسی جگہ کی جمعرات کو لی گئی تصاویر سے اس کا موازنہ کرتے ہوئے دیکھا گیا تو جزیرہ کے ارد گرد خالی سمندر دکھائی دے رہا ہے۔
ایرانی آئل ٹینکرز ملک کی تیل کی برآمدات پر امریکی پابندیوں کو روکنے کے لیے اپنی حرکات کو چھپانے کے لیے اپنے ٹرانسپونڈرز کو بار بار بند کرنے اور اپنے خودکار شناختی نظام میں ہیرا پھیری کرنے کے لیے بھی معروف ہیں۔ ٹینکر ٹریکٹرز ڈاٹ کام کے شریک بانی نے کہا کہ ان کے سیٹلائٹ امیجز کے تجزیے سے معلوم ہوا ہے کہ ایرانی آئل ٹینکرز اس وقت جزیرے کے مغرب میں خلیج فارس کے وسط میں موجود ہیں۔
یاد رہے جزیرہ خرگ پر سب سے بڑا ٹرمینل ایران کے شمال مغربی ساحل سے 15 میل کے فاصلے پر واقع ہے اور یہ ملک کے خام تیل کی برآمدات کا 90 فیصد سے زیادہ حصہ ہینڈل کرتا ہے۔