واشنگٹن:اسرائیل پر میزائل حملے کے بعد امریکی نائب وزیر خارجہ کرٹ کیمبل نے تصدیق کی کہ ایران کو جوابی پیغام دیا گیا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ جو بائیڈن انتظامیہ تہران حملے کے کسی بھی ممکنہ ردعمل کے حوالے سے تل ابیب کے ساتھ اتفاق رائے پر پہنچنے کی کوشش کر رہی ہے۔
واشنگٹن میں کارنیگی فاؤنڈیشن کے تھنک ٹینک کی جانب سے منعقدہ ایک آن لائن میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کرٹ کیمبل نے امریکی نقطہ نظر کا اعادہ کیا کہ تہران نے جو کچھ کیا وہ مکمل طور پر غیر ذمہ دارانہ تھا اور اس کے لیے جواب کا پیغام ہونا چاہیے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ مجھے لگتا ہے کہ ہمیں احساس ہے کہ اگرچہ کسی قسم کا ردعمل اہم ہے لیکن یہ بھی تسلیم کیا جا رہا ہے کہ خطہ پہلے ہی خطرے کے دہانے پر ہے اور ایک وسیع تر کشیدگی کے حقیقی خدشات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صرف اسرائیل ہی نہیں، ہمارے سٹریٹیجک مفادات بھی خطرے میں ہیں۔
کیمبل نے مزید کہا کہ لبنان کی طرف سے اسرائیل پر حملے استحکام کو خراب کرنے والے ہیں۔ اس سے لبنان کے ساتھ تنازع طویل ہوسکتا ہے۔ انہوں نے کہا میرے خیال میں ہم نے اسرائیل کی طرف سے اٹھائے گئے کچھ اقدامات کے لیے اپنی حمایت پر زور دینے کی کوشش کی اور ہمیں حقیقی خطرے کااحساس بھی ہے۔
بدھ کے روز اسرائیل نے ایک بار پھر ایرانی میزائل حملے کا جواب دینے کا عہد کیا اور اسرائیلی دفاعی افواج کے چیف آف سٹاف ہرزی ہیلیوی نے کہا کہ اسرائیل وقت کا انتخاب خود کرے گا اور ایران اس کی قیمت ادا کرے گا۔
دوسری جانب تہران نے اپنے صدر کے ذریعے اسرائیل کو اپنے انتباہات کی تجدید کی ، ایرانی صدر پزشکیان نے کہا کہ اگر اسرائیل نے ایرانی حملے کا جواب دیا تو ایران سخت اور پرتشدد جواب دے گا۔
ایران کی جانب سے کل منگل کو اسرائیل پر 200 میزائل داغے جانے کے بعد مشرق وسطیٰ کا خطہ مکمل جنگ کے دہانے پر پہنچ گیا ہے۔ ایران نے منگل کی شام اسرائیل پر اپنا اب تک کا سب سے بڑا حملہ کیا تو اسرائیل اور واشنگٹن نے تہران کو سخت جواب دینے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
اسرائیلی فوج شمالی سرحد پر لبنانی حزب اللہ گروپ کے ساتھ بھی لڑائی لڑ رہی ہے۔ بدھ کے دن لبنانی محاذ پر بھی اسرائیل کے آٹھ فوجی مارے گئے ہیں۔