دوحہ:تین باخبر ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ قطری وزیر اعظم محمد بن عبدالرحمٰن الثانی اور مصری انٹیلی جنس ڈائریکٹر عباس کامل نے اسرائیلی یرغمالیوں کی رہائی اور غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات میں تعطل کو توڑنے کی کوشش کی ہے اور حماس کے مذاکرات کاروں سے ملاقات کی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقات کا مقصد حماس کو قائل کرنے کی کوشش کرنا تھا کہ وہ اسرائیلی جیلوں میں عمر قید کی سزا کاٹ رہے فلسطینی قیدیوں کی رہائی کے حوالے سے اپنے نئے مطالبات میں نرمی کرے۔ وائٹ ہاؤس نے غزہ پر ایک معاہدے تک پہنچنے کے لیے اپنی حکمت عملی کا از سر نو جائزہ لیا ہے۔ صدر جو بائیڈن کے سینیئر معاونین نے اس بات پر غور کیا ہے کہ آیا حماس اور اسرائیل کی جانب سے مذاکرات میں سخت موقف اختیار کرنے کے ساتھ ساتھ نئی تجویز پیش کرنے کی کوئی اہمیت ہے یا نہیں۔
ایک سینئر اسرائیلی اہلکار نے کہا کہ بات چیت اختتام کو پہنچ گئی ہے اور ان کا خیال نہیں ہے کہ دوحہ میں ہونے والی ملاقات اس تعطل میں تبدیلی لائے گی۔ امریکہ، مصر اور قطر اب بھی اسرائیل اور حماس کو پیش کرنے کے لیے ایک نئی تجویز پر کام کر رہے ہیں۔ امریکی حکام کے مطابق گزشتہ دو ہفتوں کے دوران حماس کے نئے مطالبات کی وجہ سے وائٹ ہاؤس مختصر مدت میں کسی معاہدے تک پہنچنے کے امکان کے بارے میں کافی شکوک کا شکار ہو گیا ہے۔
حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے منگل کو اعلان کیا تھا کہ حماس نے نئے مطالبات شامل نہیں کیے ہیں۔ امریکہ کو اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو پر دباؤ ڈالنے پر توجہ دینی چاہیے۔ دوسری طرف نیتن یاہو نے نئے مطالبات کیے ہیں جن میں مصر اور غزہ کی سرحد پر موجود فلاڈیلفی کوریڈور پر اسرائیلی فوج کی تعیناتی بھی شامل ہے۔