جرمنی:جرمن اخبار’بلڈ‘نے تحریک حماس کی ملٹری انٹیلی جنس سروس کی ایک خفیہ دستاویز کا انکشاف کیا ہے جس میں اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ تحریک جنگ کو جلد ختم کرنے کی کوشش نہیں کر رہی بلکہ مذاکرات میں بہتر شرائط کے حصول کے لیے یرغمالیوں کے خاندانوں کا استحصال کر رہی ہے۔
جرمن اخبار نے رپورٹ کیا ہے کہ یحییٰ سنوار کی جانب سے مہینوں قبل منظور کردہ دستاویز میں اسرائیل پر سیاسی اور عسکری طور پر دباؤ بڑھانے اور اس پر بین الاقوامی دباؤ بڑھانے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ دستاویز میں کہا گیا ہے کہ حماس اپنی عسکری صلاحیتوں کی کمزوری کو تسلیم کرتی ہے لیکن غزہ کے عوام جن حالات کا سامنا کر رہے ہیں اس کے باوجود لڑائی کو جلد ختم کرنا ضروری نہیں سمجھتی۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا ہے جب ایک امریکی اہلکار نے اس بات کی تردید کی تھی کہ واشنگٹن نے حماس کو امریکی قیدیوں کی رہائی کے لیے کوئی یکطرفہ پیشکش کی تھی۔ امریکی میڈیا نے اہلکار کے حوالے سے کہا کہ واشنگٹن حماس کے ساتھ یکطرفہ معاہدہ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتا۔
امریکی رپورٹس نے پہلے کہا تھا کہ بائیڈن انتظامیہ غزہ میں قید امریکیوں کے اہل خانہ کی طرف سے حماس کے ساتھ ایک معاہدہ کرنے کی درخواست پر غور کر رہی ہے۔ اس معاہدے میں اسرائیل شامل نہیں ہے ۔ بائیڈن انتظامیہ اس سلسلے میں آپشنز کا جائزہ لے رہی ہے۔
اسرائیلی انٹیلی جنس ذرائع نے جیوش کرانیکل کو بتایا کہ حماس کے رہنما یحییٰ سنوار حراست میں لیے گئے افراد سے متعلق وجوہات کی بنا پر فلاڈیلفی کوریڈور سے چمٹے ہوئے ہیں۔ اخبار نے انٹیلی جنس ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ سنوار باقی یرغمالیوں کے ساتھ مصر کے راستے ایران فرار ہونے کا ارادہ رکھتا ہے۔
اخبار نے مزید کہا کہ یہ معلومات حماس کے ایک اعلیٰ عہدیدار سے پوچھ گچھ کے دوران حاصل کی گئی ہیں۔ اس عہدیدار کو گرفتار کیا گیا تھا۔ اسی طرح یہ معلومات گزشتہ ماہ کے آخر میں قبضے میں لی گئی خفیہ دستاویزات سے بھی حاصل ہوئی ہیں۔
دریں اثنا جرمن وزیر خارجہ اینالینا بیئربوک نے اپنے موجودہ دورہ اسرائیل کے دوران اپنے ہم منصب یسرائیل کاٹز کے ساتھ ملاقات کے دوران کہا کہ غزہ کی پٹی میں حماس کے خلاف اسرائیلی جنگ کا خالصتاً فوجی آپشن حل نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ واضح ہو گیا ہے کہ خالصتاً فوجی طریقہ غزہ کی صورت حال کا حل نہیں ہے۔