غزہ:فلسطینی تحریک مزاحمت اور گیارہ ماہ سے اسرائیلی جنگ کا مقابلہ کرنے والی حماس نے کہا ہے کہ اب مذاکرات کے نام پر نئی نئی تجاویز سننے اور جنگ بندی کی ضرورت نہیں ہے۔ بلکہ جو چل رہا ہے اسے چلنے دیا جائےتاکہ اسرائیل پر دباؤ جائے۔
حماس کی طرف سے یہ بات اسرائیل کی طرف سے مذاکرات میں سامنے آنے والی بار بار کی کہہ مکرنیوں اور مذاکرات کی آڑ میں فلسطینیوں پر بمباری جاری رکھنے کے علاوہ جنگی دائرہ وسیع تر کرتے جانے کی حکمت عملی کے دوران جمعرات کے روز کہی گئی ہے۔
حماس کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ اسرائیل کو امریکی صدر جوبائیڈن کے جنگ بندی منصوبے پر لانے کے لیے اب نئی نئی تجاویز نہ دی جائیں بلکہ اسرائیل کو دباؤ میں لانے کی کوشش کی جائے۔ کہا جارہا ہے کہ امریکہ کی طرف سے ایک نئی جنگ بندی تجویز پیش کرنے کی تیاری جاری ہے۔
جمعرات کے روز حماس نے ایک بیان میں کہا ‘ اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو ایک بار پھر جنگ بندی مذاکرات کا سلسلہ توڑ کر ایسا ماحول چاہتے ہیں کہ اسرائیلی فوج کو اسرائیل اور مصر کے درمیان فلاڈلفیا راہداری سے اپنی فوج نہ نکالنی پڑے۔
اس تناظر میں حماس کے اس بیان میں کہا گیا ہے’ ہم اسرائیل کے جال میں پھنسنے سے بچ جانے کے لیے خبر دار کرتے ہیں، اسرائیل کے سارے حربے اس لیے ہیں کہ وہ ہمارے لوگوں کے خلاف اپنی جنگی جارحیت جاری رکھ سکے۔
اس لیے اسرائیلی چالوں کو ناکام بناتے ہوئے جنگ بندی کرنے اور یرغمالیوں کی زندہ رہائی کےلیے حماس نے اپنے پرانے موقف پر ہی زور دیا ہےکہ ‘دو جولائی کوجن نکات پر اتفاق کر لیا گیا تھا ، انہیں سے بات آگے بڑھنی چاہیے’ نہ کہ نئی نئی تجاویز پیش کر کے اسرائیلی خواہشات کے سامنے جھکتے چلے جایا جائے۔