کولکاتہ: بنگال اسمبلی میں انسداد عصمت دری بل پیش کیا گیا جسے اتفاق رائے سے پاس کردیا گیا۔ اس بل میں عصمت دری اور متاثرہ کی موت کے مجرم کو سزائے موت دینے کا بندوبست کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ عصمت دری اور اجتماعی عصمت دری کے مجرموں کو بغیر ضمانت کے عمر قید دینے کا بھی انتظام کیا گیا ہے۔
حکومت بنگال کے اس بل “اپراجیتا ویمن اینڈ چلڈرن بل (مغربی بنگال فوجداری قانون اور ترمیم) بل 2024” کا مقصد عصمت دری اور جنسی جرائم سے متعلق نئی دفعات میں ترمیم کرکے خواتین اور بچوں کے تحفظ کو مضبوط بنانا ہے۔ گزشتہ ماہ کولکاتہ کے آر جی کار میڈیکل کالج اینڈ ہسپتال میں ایک خاتون ڈاکٹر کو عصمت دری کے بعد قتل کر دیا گیا تھا۔ اس واقعہ کو لے کر جاری ہنگامہ اب بھی تھم نہیں سکا ہے۔ ریاست میں خواتین کی حفاظت کے لیے سخت قدم اٹھانے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔
ایسے میں ریاستی حکومت نے پیر سے اسمبلی کا دو روزہ خصوصی اجلاس بلانے کا اعلان کیا تھا۔ اس خصوصی اجلاس میں ریاستی وزیر قانون مولائے گھٹک نے منگل کو انسداد عصمت دری بل پیش کیا۔ دریں اثناء اپوزیشن لیڈر شبیندو ادھیکاری نے الزام لگایا کہ ریاستی حکومت نے اسمبلی کے خصوصی اجلاس کے لیے کوئی مشاورت نہیں کی اور یہ حکومت کا یکطرفہ فیصلہ ہے۔