نئی دہلی:بھاگو، بھاگو، بھیڑیا آگیا۔۔۔ اتر پردیش کے بہرائچ میں پچھلے دو ماہ سے ایسا ہی منظر دیکھنے کو مل رہا ہے۔ ان دنوں آدم خوروں کے خوف سے کیچھر کے 40 دیہاتوں میں کہرام مچا ہوا ہے۔ بھیڑیے اب تک 9 بچوں سمیت 10 افراد کو ہلاک کر چکے ہیں۔ 37 سے زائد افراد بری طرح زخمی ہوئے ہیں۔ آدم خور خون کے اتنے بھوکے ہیں کہ ان کی بھوک نہیں مٹ رہی۔ دیہاتیوں میں خوف و ہراس اس حد تک پھیل گیا ہے کہ وہ اپنے گھروں میں بھی محفوظ محسوس نہیں کرتے۔ یہ آدم خور ہر روز اپنے حملوں کا دائرہ بڑھا رہے ہیں۔ ہردی اور خیری گھاٹ کے بعد اب یہ بھیڑیے رامگاؤں تک پہنچ گئے ہیں۔
بہرائچ کے 40 دیہات میں بھیڑیوں کی دہشت
منگل کو 5 سالہ افسانہ بھیڑیے کے کاٹنے سے بال بال بچ گئی۔ بھیڑیے نے اس کی گردن پر حملہ کیا، کسی طرح اس کی جان بچ گئی۔ لیکن پیر کو ڈھائی سالہ انجلی کو بچایا نہیں جا سکا۔ وہ اپنی ماں کے پاس سو رہی تھی۔ پھر بھیڑیا گھر میں داخل ہوا اور لڑکی کو جبڑے میں دبا کر لے گیا۔ کوٹیا کے بارہ بیگھہ کی کملا ہو یا پپی موہن کی سمن دیوی، یہ سبھی لوگ بھیڑیوں کے حملے کا شکار ہو چکے ہیں۔
ڈرون کیمرے نصب، بھیڑیے اب بھی چکما دے رہے ہیں۔
محکمہ جنگلات اور دیگر ٹیموں کی چوکسی کے باوجود یہ آدم خور چکما کر فرار ہو جاتے ہیں۔ ایسا لگتا ہے کہ پنجرہ، ڈرون کیمرے، 16 ٹیمیں، 200 سپاہی، یہ سب انتظامات چند بھیڑیوں کے سامنے بے سود ہیں۔ اب تک چار بھیڑیے پکڑے جا چکے ہیں، اب صرف دو بھیڑیے رہ گئے ہیں جس سے 40 دیہات کے لوگوں کا جینا مشکل ہو گیا ہے۔
آدم خور بھیڑیے اس طرح پکڑے جائیں گے؟
گاؤں والوں نے اب آدم خور بھیڑیوں کو پکڑنے کے لیے ایک نیا حربہ دریافت کیا ہے۔ وہ بچوں کے بیت الخلا میں بھیگی ہوئی رنگ برنگی گڑیا کو ایک طرف نہیں رکھ رہے ہیں تاکہ ان جگہوں پر چھپے بھیڑیے بچوں کی بو کی وجہ سے ان کی طرف متوجہ ہو جائیں اور پکڑے جا سکیں۔
بہرائچ کے آدم خور کب پکڑے جائیں گے؟
بھیڑیوں کے مقام کی مسلسل تبدیلی کی وجہ سے نہ صرف محکمہ جنگلات کے اہلکار بلکہ گاؤں والے بھی کافی پریشان ہیں۔ آدم خور رات کو شکار کرتے ہیں اور دن میں چھپتے ہیں۔ انہیں پنجروں میں پھنسانے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے۔ دیکھنا یہ ہے کہ انتظامیہ کی یہ حکمت عملی کتنی کارآمد ہوتی ہے۔ بھیڑیوں کی دہشت کو دیکھ کر یوگی حکومت بھی سخت ہو گئی ہے۔ حکومت نے حکام سے کہا ہے کہ یا تو آدم خوروں کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔ نہ پکڑا جائے تو دیکھتے ہی گولی مار دی جائے۔