ریاض:سعودی امدادی پلیٹ فارم کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق متاثرہ اور انتہائی ضرورت مند ممالک کے لیے سعودی انسانی امداد کا حجم لگ بھگ 495.75 بلین ریال ہے جو 132 بلین ڈالر بنتا ہے۔ امداد فراہم کرنے والے دس سب سے بڑے ممالک میں سعودی عرب بدستور شامل ہے۔ اس نے اپنی ڈونر ایجنسیوں کے ذریعے گرانٹس اور نرم قرضوں کی صورت میں اخراجات کئے ہیں۔ سعودی عرب کے جن اداروں نے امداد فراہم کی ان میں وزارت خارجہ، وزارت خزانہ، ہلال احمر، سعودی۔ یمن کی ترقی اور تعمیر نو کا پروگرام، سعودی فنڈ برائے ترقی، اور شاہ سلمان مرکز برائے ریلیف اور انسانی امداد شامل ہیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کی جانب سے کی جانے والی مانیٹرنگ کے مطابق یہ بات واضح ہے کہ 32 ارب ڈالر سے زیادہ کے ساتھ سب سے زیادہ سعودی امداد مصر کو مل رہی ہے۔ اس کے بعد یمن 26 ارب ڈالر سے زیادہ کے ساتھ دوسرے نمبر پر ہے۔ اسی تناظر میں پاکستان 12 بلین ڈالر کی امداد لینے والا تیسرا ملک ہے۔ اس کے بعد شامی جمہوریہ تقریباً 7 بلین ڈالر کے ساتھ ہے۔ عراق کو بھی تقریبا اتنی ہی امداد ملی ہے۔ فلسطین 5 بلین ڈالر کی امداد حاصل کرنے کے لحاظ سے چھٹے نمبر پر ہے۔
سعودی عرب نے امداد کو تیز کر کے خیراتی اور انسانی ہمدردی کے کاموں کے لیے اپنی حمایت کو تیز کیا ہے۔ اس کے ساتھ ہی اس نے بڑے عطیہ دینے والے ممالک کی طرح دینے کے اپنے حقوق کو محفوظ رکھا۔ اس حوالے سے سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے فلاحی کام تیز کرنے کے حوالے سے ایک شاہی حکم جاری کیا۔
سعودی عرب دنیا کے مختلف ممالک میں انسانی ہمدردی، امدادی اور ترقیاتی کاموں میں سرفہرست ممالک میں سے ایک ہے۔ کنگ سلمان سنٹر مملکت کا انسانی ہمدردی کا ادارہ ہے اور اپنے امدادی اہداف کو نافذ کرتا ہے۔
اپنے منصوبوں اور پروگراموں میں مرکز مستحق فراد کے کے تنوع کو مدنظر رکھتا ہے۔ ان لوگوں کے حالات کو بھی مند نظر رکھا جاتا ہے۔ مرکزی انسانی ہمدردی کے کام کے تمام شعبوں میں کام کرتا ہے۔ ان کاموں میں کھانے کے پروگرام، صحت کے پروگرام، پناہ گاہ کے پروگرام، پانی اور ماحولیاتی صفائی کے پروگرام شامل ہیں۔
کنگ سلمان سینٹر فار ریلیف اینڈ ہیومینٹیرین ایڈ نے مرکز کے لیے سٹریٹجک پلان کا آغاز کیا۔ اس منصوبے میں ریلیف اور ہیومینیٹرین ایڈ کے کاموں میں قیادت کا وژن پیش کیا گیا۔ یہ وژن دنیا کو پیش کیا گیا۔ “شاہ سلمان ریلیف” سعودی عرب کے ترقیاتی امدادی بازو ہے۔ اس کے پیغام میں بتایا گیا کہ ممتاز ادارہ جاتی کام کے ذریعے بیرون ملک امداد اور انسانی ہمدردی کے کاموں کی نگرانی کرنا، امداد کو منظم کرنا، بااختیار بنانا اور نگرانی کرنا شامل ہے۔ اس منصوبے میں تین اہم ستون بھی شامل تھے۔ یہ ستون امدادی اور انسانی کاموں کو بڑھانا، ادارہ جاتی مضبوطی اور مالی استحکام کو زیادہ موثر بنانا تھے۔