واشنگٹن :امریکی وزارت خارجہ نے ’’العربیہ‘‘کو ایک خصوصی بیان دیتے ہوئے کہا ہے ’’کہ واشنگٹن، سعودی عرب کو اپنا اہم سکیورٹی شریک سمجھتا ہے۔ نیز یمن کے قضیئے کے مستقل اور دیرپا حل کی کوششوں میں بھی الریاض اور امریکہ ایک دوسرے کے اہم شریک ہیں۔‘‘
امریکہ کا مزید کہنا تھا کہ سعودی عرب خطے میں واشنگٹن کا اہم سکیورٹی پارٹنر ہے۔ آٹھ دہائیوں پر محیط باہمی سکیورٹی پارٹنرشپ مشترکہ مفادات کو بھی مضبوط کرتی ہے۔
دوسری جانب تین باخبر ذرائع نے برطانوی خبر رساں ایجنسی ’’رائیٹرز‘‘ کو بتایا ہے کہ جو بائیڈن کی قیادت میں امریکی انتظامیہ نے سعودی عرب کو لڑاکا اسلحہ فراہمی پر عاید پابندی اٹھانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ایک ملتی جلتی دوسری پیش رفت میں رائیٹرز نے امریکی کانگریس کے ایک عہدیدار کے حوالے سے بتایا ہے کہ رواں ہفتے بائیڈن انتظامیہ نے امریکی قانون سازوں کو اس فیصلے سے آگاہ کیا ہے جس میں واشنگٹن نے سعودی عرب کو لڑاکا اسلحہ فروخت کرنے پر لگائی گئی پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ رائیٹرز کے بقول دفاعی سودوں کا آغاز اگلے ہفتوں سے شروع ہونے کا امکان ہے۔
ادھر بائیڈن انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے بتایا ہے کہ سعودی عرب نے اپنے وعدے کا پاس کیا ہے اور اب ہم اپنی طرف سے اس پر عمل درآمد کے لیے تیار ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ اسلحہ فروخت کے لیے کانگریس کو اطلاع اور مشورے کا مروجہ طریقہ کار اپنایا جائے گا۔
قبل ازیں امریکی اخبار فائنینشل ٹائمز نے امریکی حکام کے حوالے سے بتایا تھا کہ سعودی عرب کو امریکی اسلحہ کی فروخت پابندی آئندہ چند ہفتوں کے دوران ہٹائے جانے کی توقع ہے۔