Monday, December 23, 2024
Homeدنیایوم اسیران فلسطین:اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے حقوق کے لیے ہزاروں فلسطینیوں...

یوم اسیران فلسطین:اسرائیلی جیلوں میں قیدیوں کے حقوق کے لیے ہزاروں فلسطینیوں کے مظاہرے

غزہ:اسرائیلی جیلوں میں قید فلسطینیوں پر تشدد کے خلاف اور انہیں تحفظ دلانے کے لیے سینکڑوں فلسطینیوں نے ہفتے کے روز احتجاج مارچ کیا ہے۔ یہ احتجاج اسیران کے تحفظ کے مطالبے کے تحت کیا گیا جس کی اپیل مختلف فلسطینی تنظیموں نے تین اگست کے لیے مشترکہ طور پر کی تھی۔
مظاہرے میں شامل لوگوں نے اپنے جیلوں میں قید رشتہ داروں اور پیاروں کی تصاویر اور فلسطینی پرچم اٹھا رکھے تھے اور رام اللہ کے علاوہ مغربی کنارے کے علاقے نابلس میں بھی احتجاج کر رہے تھے۔اس موقع پر مظاہرین یہ نعرے بھی لگا رہے تھے’ پوری دنیا بھی اسرائیل کے سامنے جھک جائیے اور اسے تسلیم کر لے ہم فلسطینی ایسا نہیں کریں گے۔
واضح رہے اسرائیل نے اپنی جیلوں میں ہزاروں فلسطینیوں کو بند کر رکھا ہے، انہیں بین الاقوامی قانون کے مطابق جو حقوق حاصل ہیں ان سے بھی محروم رکھا ہوا ہے۔ جبکہ جیلوں میں تشدد کا نشانہ بنانا ، بھوکا پیاسا رکھنا ، ادویات اور علاج کی سہولت نہ دینے کےساتھ ساتھ ان کے اہل خانہ کو ملاقات کی اجاز ت نہ دینا اسرائیلی قابضین کی عمومی پریکٹس ہے۔
ان فلسطینی قیدیوں کو اسرائیلی جیلوں میں ہر طرح کی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا سامنا رہتا ہے۔ان ہزاروں فلسطینی قیدیوں میں مرد قیدیوں کے علاوہ خواتین قیدی بھی ہیں اور بچے بھی۔ جیلوں میں ہراسگی کے واقعات بھی پیش آتے ہیں اور تشدد کے ذریعے سے جان سے مار دینے کے واقعات بھی ہوتے رہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کی طرف سے ہفتے کے روز بتایا گیا ہے کہ ان فلسطینی قیدیوں میں مغربی کنارے کے رہنے والے فلسطینیوں کے ساتھ دس ماہ سے جنگ زدہ غزہ کے رہائشی بھی شامل ہیں۔ جنہیں جنگ سے پہلے اور جنگ کے دوران گرفتار کیا گیا ہے۔
انسانی حقوق کے اس دفتر کے مطابق ان میں سے بڑی تعداد قیدیوں کی ایسی ہے جن کے بارے اسرائیلی حکام نے کچھ ظاہر نہیں کیا ۔ تاہم کچھ کے بارے میں معلوم ہو سکا ہے کہ انہیں جیلوں میں بد ترین تشدد سے گذرنا پڑتا ہے ۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے ‘ اے ایف پی ‘ سے بات کرتے ہوئے چار فلسطینی قیدیوں کی ماں اور فلسطینی خاتون لطیفہ ابو حامد نے کہا’ دس ماہ تک انہیں کچھ معلوم نہیں تھا کہ ان کے بیٹے اسرائیلی حکام نے کس جیل میں ہیں لیکن رکھے ہیں۔ لیکن معلوم ہوا ہے کہ میرے چاروں بیٹوں کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔’
لطیفہ خاتوں کہہ رہی تھیں ‘ ہمیں انہیں دیکھنے اور ملنے کی اجازت تو دی جائے۔ ہم نہیں جانتے ہمارے بچے جیل میں کس حال میں ہیں۔ ان کی صحت کیسی ہے انہیں کھانے کو کچھ ملتا ہے تو کیا دیا جاتا ہے۔’
فلسطینی قیدیوں کی بہبود کے لیے کام کرنے والے ادارے ‘ پرزنرز کلب ‘ کے مطابق اس وقت اسرائیلی جیلوں میں 9700 فلسطینی قید کر رکھے گئے ہیں۔ان میں سینکڑوں کی تعداد ان فلسطینیوں کی ہے جن پر کوئی الزام یا مقدمہ نہیں ہے۔ محض انتظامی حکم کے تحت نظر بند کیے گئے ہیں۔ اس ادارے کے مطابق اسرائیل کی غزہ جنگ کے دوران یہ تعداد دو گنا ہوئی ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی حقوق دفتر کے مطابق سات اکتوبر کے بعد اسرائیل کی طرف سے حراست میں لیے گئے فلسطینیوں میں ہسپتالوں کے طبی عملے کے ارکان اور ڈاکٹروں کے علاوہ مریض بھی شامل ہیں جنہیں ہسپتالوں سے اسرائیلی فوج نے حراست میں لیا ہے۔
اس دفتر کے سربراہ وولکر ٹرک مطابق ‘ان حراست میں لیے گئے اکثر لوگوں کے بارے میں اسرائیل نے معلومات کو صیغہ راز میں رکھا ہے۔انہیں عام طور پر بیڑیاں باندھ کر اور آنکھوں پر پٹی باندھ کر رکھا گیا ہے۔’ انہیں اسرائیلی حکام واٹر بورڈنگ کے عمل سے گذارتے ہیں اور ان قیدیوں پر کتے چھوڑے جاتے ہیں۔ ‘
اسرائیل اس اقوام متحدہ کی جاری کردہ رپورٹ پر اسرائیل نے کوئی تبصرہ کیا نہ اسے مسترد کیا ہے۔ اقوام متحدہ کی یہ رپورٹ اس دن جاری کی گئی ہے جب اسرائیلی ملٹری پولیس نے ایک فلسطینی سے جنسی زیادتی کے شبے میں گرفتار فوجیوں سے پوچھ گچھ کی۔
مظاہرے میں شامل ایک فلسطینی خاتون ام عبداللہ حامد نے کہا ‘ ہم سب قیدیوں کو ایک خاندان سمجھتے ہیں۔کیونکہ ہم میں سے کئی کے رشتہ دار دس دس سال سے زیادہ جیلوں گذار چکے ہیں۔ انہوں نے کہا ‘ہم اللہ تعالی سے دعا گو ہیں کہ وہ ان کی راحت اور آزادی کو جلد از جلد کرے۔’
یاد رہے سات اکتوبر سے جاری غزہ جنگ میں اب تک 39550 فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔ جبکہ اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ پچھلے سولہ برسوں کے دوران کسی جنگ میں یا سب جنگوں کے دوران اتنی عمارات کو ملبے کا ڈھیر نہیں بنایا گیا جتنا کہ غزہ میں بمباری کر کے بنایا گیا ہے۔ سولہ برسوں کی تمام جنگوں سے 14 گنا زیادہ ملبہ اور تباہی غزہ میں کی گئی ہے۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments