نئی دہلی: جموں و کشمیر میں حالیہ دنوں میں دہشت گردانہ حملوں میں اضافہ ہوا ہے۔ تشویش کی بات یہ ہے کہ جموں خطہ میں یہ حملے اچانک زیادہ ہو گئے ہیں، وہ علاقے جو پہلے پرامن تھے اور جنہیں دہشت گردی سے پاک قرار دیا گیا تھا، مسلسل حملے ہو رہے ہیں۔ کئی فوجی بھی شہید ہو چکے ہیں۔ اب بڑھتی ہوئی کشیدگی کے درمیان جموں میں ہلچل تیز ہوگئی ہے۔ 3000 اضافی فوجیوں کو تعینات کیا گیا ہے۔
بڑی بات یہ ہے کہ وزیر داخلہ امت شاہ نے جمعہ کو جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال کو لے کر ایک اہم میٹنگ کی تھی۔ اس میٹنگ کے بعد ہی یہ اطلاعات آنے لگیں کہ جموں میں فوجیوں کی تعیناتی بڑھا دی گئی ہے۔ ماہرین کا خیال ہے کہ اتنی بڑی تعداد میں فوجیوں کی تعیناتی طویل عرصے کے بعد دیکھنے کو مل رہی ہے۔ اس وجہ سے یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ کیا بھارتی فوج کوئی بڑا یا خفیہ آپریشن کرنے جا رہی ہے۔ کیا جموں کو دہشت گردی سے پاک کرنے کے لیے بڑے پیمانے پر فوجی کارروائی کی جائے گی؟
کتنے فوجی تعینات کیے گئے؟
اب تک موصول ہونے والی معلومات کے مطابق فوج نے جموں میں اضافی 3000 فوجیوں کو تعینات کیا ہے۔ اس میں 500 پیرا کمانڈوز بھی شامل ہیں۔ CAPF نے جموں میں اضافی دستے بھی تعینات کیے ہیں، جس کا مطلب ہے کہ زمین پر ہر طرف سے فوجیوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا رہا ہے۔ اس سے پہلے جب بھی جموں و کشمیر میں فوجیوں کی تعداد میں اچانک اضافہ ہوتا تھا تو ایسا لگتا تھا کہ کوئی بڑا فیصلہ لیا جا رہا ہے۔
یہاں تک کہ جب دفعہ 370 کو ختم کرنے کی تیاریاں کی جا رہی تھیں، اسی طرح وادی میں فوجیوں کی تعداد میں ہر گزرتے دن کے ساتھ اضافہ کیا جا رہا تھا۔ اب جب کہ جموں میں دہشت گردی کے واقعات میں اضافہ ہوا ہے، اسی طرح فوجیوں کی تعداد بڑھانے پر زور دیا جا رہا ہے۔ اس سلسلے میں پہلی بار سانبا کے سرحدی علاقوں میں واقع پولیس چوکیوں پر فوج کی بھاری گشت دیکھی جا رہی ہے، اس کے علاوہ کٹھوعہ میں بھی 80 کلومیٹر کے دائرے میں اضافی فورس تعینات کی گئی ہے۔
خبر یہ بھی ہے کہ فوج سال 2000 کی طرح دوبارہ آپریشن سرپ وناش شروع کر سکتی ہے۔ درحقیقت اسی آپریشن کے تحت دہشت گردوں کو ختم کرنے کے لیے جموں میں ہی ایک بڑا آپریشن شروع کیا گیا تھا۔ 10 دنوں میں 60 سے زائد دہشت گرد مارے گئے اور بہت سے اسلحہ بھی قبضے میں لے لیا گیا۔ اب جب کہ جموں ایک بار پھر دہشت گردی کا نیا مرکز بن رہا ہے، سب کو فوج کی اگلی بڑی کارروائی کا انتظار ہے۔