غزہ:امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون نے اعلان کیا ہے کہ اس نے غزہ سے متصل عارضی گھاٹ کو اس کے مقاصد پورے ہونے کے بعد بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ پینٹاگون کی طرف سے یہ اعلان جمعرات کے روز سامنے آیا ہے۔
امریکہ کے صدر جو بائیڈن نے اس عارضی بندرگاہ کی تعمیر کا اعلان ماہ مارچ میں سٹیٹ آف یونین خطاب کے دوران کیا تھا اور پھر پینٹاگون نے دیکھتے دیکھتے اسے ماہ مئی میں تعمیر کر دیا تھا۔ پینٹاگون نے یہ تعمیر تقریباً دو ماہ میں مکمل کر لی تھی۔
امریکی صدر کے بقول اس اس عارضی امریکی بندرگاہ کا مقصد اسرائیلی کی طرف سے زمینی راہداریوں کی مکمل بندش کے باعث انسانی بنیادوں پر غزہ کے جنگ زدہ فلسطینیوں کی امداد ممکن بنانا تھا۔ کیونکہ غزہ میں قحط سے متعلق خبریں گردش کر رہی تھیں۔
تاہم یہ عارضی گھاٹ اب تقریباً اسی حالت میں بند کرنے کا اعلان بھی سامنے آ گیا ہے۔ جب غزہ کے لیے اسرائیل نے تمام راہداریوں کو اپنے کنٹرول میں رکھا ہوا ہے اور امدادی ترسیل میں سخت دشواریاں ہیں۔
انسانی بنیادوں پر کام کرنے والے اداروں بشمول اقوام متحدہ کے اداروں کو اعتراض ہے کہ اسرائیل امدادی کارروائیوں کے راستے میں رکاوٹیں پیدا کیے ہوئے۔ تاہم اب پینٹاگون نے اس عارضی بندر گاہ کو بند کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ عارضی بندر گاہ پینٹا گون کے کنٹرول میں رہی۔
پینٹاگون کے پریس سیکرٹری نے جمعرات کے روز کہا ‘ یہ عارضی گھاٹ واپس اشدود کو جا رہی ہے۔ اس پر دوبارہ لنگر اندازی کے لیے کوئی تاریخ مقرر نہیں کی ہے، لیکن یہ اپنے آپریشنز کو جلد بند کر دے گی۔ ‘
پریس سکریٹری پینٹاگون رائیڈر کے بیان کے بقول عارضی گھاٹ امریکہ کا انتہائی اہم کوششوں کا حصہ رہا ہے۔ تاکہ غزہ میں امدادی کارروائیان ممکن بنائی جا سکیں۔ آج کی تاریخ تک 8100 میٹرک ٹن انسانی امداد اس عارضی بندر گاہ سے منتقل کی گئی ہے۔ یہ ایک بڑی مقدار تھی جو تین ماہ کے دورانیے میں غزہ منتقل کی گئی۔ ‘
واضح رہے کہ پینٹاگون کی طرف سے میڈیا میں انے والی ان مفروضوں پر مبنی خبروں کی تردید کی گی ہے کہ اس عارضی بندرگاہ کا بند کیا جانا امریکی ناکامی ہے۔ اس بندر گاہ کے بند کیے جانے کے اچانک اعلان پر کافی تنقید کی جا رہی ہے مگر پینٹاگون اپنے مقصد پورے ہونے کے بعد ان تبصروں کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہے۔ اس لیے پینٹاگون نے دو ٹوک کہا ہے کہ ہماری ناکامی نہیں ہے۔
جب صدر جو بائیڈن نے اس عارضی گھاٹ کی تعمیر کا اعلان کیا تھا اس وقت بھی تنقید کی گئی تھی۔ حتیٰ کہ اقوام متحدہ کے ذیلی اداروں نے بھی کہا تھا یہ گھاٹ زمینی راہداریوں کا متبادل نہیں ہو سکتی ہے۔
رائیڈر نے کہا ‘اس گھاٹ کو تعمیر کرتے ہوئے یہ نیت تھی کہ یہ عارضی ہو گی اور اپنے مقاصد کی تکمیل تک ہو گی تاکہ عبوری طور پر اضافی امدای بہاؤ غزہ کی طرف منتقل کیا جا سکے۔ یہ مستقل بندر گاہ نہیں تھی۔
اتفاق ہے کہ بروئے کار رہنے کے تین ماہ کے دوران بھی یہ بندرگاہ ایک سے زائد بار بندش کا شکار ہوئی۔ ایک باراحتجاجاً امریکی ورلڈ سینٹرل کچن نے اپنی ٹیم کی اسرائیلی کے ہاتھوں ہلاکت پر کام بند کر دیا، پھر تکنیکی دشواریوں اور موسمی مسائل کا سامنا ہوا۔
نصیرات آپریشن کے دنوں میں بھی یہ عارضی بندرگاہ امدادی کارروائی کے لیے بند کی گئی۔ اس دوران اس کے بارے میں سوشل میڈیا پر سب سے زیادہ بڑے حملے کیے گئے، یہ بندرگاہ اسرائیل کے نصیرات آپریشن کے لیے استعمال ہوئی اور امدادی ٹرک اسرائیلی فوج نے غزہ کے لوگوں کو دھوکہ دینے کے لیے آپریشن میں استعمال کیے۔ اس سنگین الزام کے بعد یہ بندر گاہ سنبھل نہ سکی۔
یوں جس بندرگاہ کی تعمیر کا اعلان صدر جو بائیدن کی سطح سے کیا گیا تھا پینٹاگون کے پریس سکریٹری کے اعلان سے بند کر دی گئی ہے۔