ملتانی مٹی جس کو گاچنی مٹی بھی کہا جاتا ہے پنساری سٹوروں کے علاوہ عام کرانہ اسٹوروں پر بھی مل جاتی ہے۔یہ مٹی بچوں کی تختی پر لیپ کرنے کا کام بھی دیتی ہے۔پہلے اس مٹی کی خوبصورت ٹکیاں بھی کتب فروشوں سے ملتی تھی۔ملتانی مٹی سفید زردی مائل پرت دار مٹی ہے۔ذائقہ قابل استعمال پھیکا ہوتا ہے۔
یہ مٹی عموماً خواتین بطور عادت کھاتی ہیں اس کا مسلسل استعمال نقصان کا باعث بنتا ہے۔حاملہ خواتین اکثر اس کو چباتی رہتی ہیں۔
گاچنی مٹی کا مزاج اطباء کرام نے سرد خشک مقرر کیا ہے۔ماضی میں گاچنی مٹی اونٹوں والے اونٹ کی کمر پر لاد کر محلوں میں فروخت کرتے تھے۔اکثر خواتین و حضرات اس کا لیپ سر پر کرتے ہیں جس سے بالوں پر بہت اچھا اثر پڑتا ہے۔
ملتانی مٹی شیمپو کا بدل نہیں بلکہ یہ حقیقی ہربل شیمپو ہے۔ملتانی مٹی کا لیپ سر کی خشکی دور کر کے بالوں کو بڑھاتا اور مضبوط کرتا ہے۔ٹوٹتے بالوں کو روکتا ہے۔بالوں میں چمک اور رونق پیدا کرتا ہے۔
نسخہ:ملتانی مٹی 20 گرام، دہی کا پانی 100 ملی لیٹر مکس کر کے رکھیں کچھ دیر بعد مٹی، پانی اور دہی میں حل ہو جائے گی۔اچھی طرح ہاتھوں سے مل کر بالوں میں لیپ کریں۔
ایک گھنٹہ بعد بال دھو لیں۔پہلے ہی دن بالوں میں نکھار پیدا ہو گا۔
موسم گرما میں بدن پر دانے خارش ہو جاتے ہیں۔مختلف ادویات کا استعمال اس تکلیف کو جب ختم نہ کرے تو ملتانی مٹی 50 گرام، کشنیر 50 گرام باریک کر کے پانی میں حل کریں اور تمام بدن پر لیپ کر کے ایک گھنٹہ بعد غسل کر لیں۔تکلیف کی شدت میں ہفتہ میں ایک بار لیپ کریں۔بدن صاف شفاف ہو گا۔
برسات کے موسم میں بدن پر شدید خارج، کھجلی اور جلن ہوتی ہے۔اس تکلیف دہ حالت کو ختم کرنے کے لئے ملتانی مٹی پانی میں حل کر کے صبح شام بدن پر لیپ کر لیں۔گھنٹہ بعد تازہ پانی سے غسل کرتے رہیں۔انشاء اللہ ہفتہ میں افاقہ ہو گا۔
گاچنی مٹی بالکل بے ضرر دوا ہے۔بلاوجہ مسلسل استعمال نقصان دہ ہے۔جو خواتین اس کو عادتاً کھاتی ہیں وہ اس کی جگہ سونف منہ میں رکھیں۔رفتہ رفتہ عادت ختم ہو جائے گی۔حاملہ خواتین اس کی قطعی عادت نہ بنائیں۔دورانِ حمل بچہ اور والدہ دونوں کے لئے نقصان کا باعث بنتی ہے۔گاچنی مٹی بازار سے خرید کرتے وقت ایک جیسی رنگت دیکھ کر خریدیں۔