غزہ:اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اتوار کے روز کہا ہے کہ غزہ میں جنگ بندی کے کسی بھی معاہدے کو اسرائیل کو اس وقت تک جنگ جاری رکھنے کی اجازت دینی چاہیے جب تک وہ اپنے جنگی اہداف حاصل نہیں کر لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اس معاہدے کے تحت غزہ اور مصر کی سرحد سے حماس کو ہتھیاروں کی سمگلنگ کو روکنا چاہیے اور ہزاروں عسکریت پسندوں کو شمالی غزہ واپس جانے کی اجازت نہیں دینی چاہیے۔
نیتن یاہو نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اسرائیل زندہ یرغمالیوں کی سب سے بڑی تعداد کی واپسی کے لیے کام کرے گا۔ اسرائیلی چینل 12 کی طرف سے کرائے گئے ایک سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے نصف سے زیادہ اسرائیلیوں کا خیال ہے کہ غزہ میں جنگ جو تقریباً 9 ماہ سے جاری ہے۔ وزیر اعظم نیتن یاہو کے سیاسی تحفظات کی وجہ سے طول پکڑ رہی ہے۔
دریں اثنا اسرائیل میں ایک سروے میں 54 فیصد نے افراد کہا کہ جنگ ابھی ختم نہیں ہوئی ہے اس کی وجہ نیتن یاہو کے سیاسی تحفظات ہیں34 فیصد نے کہا ہے کہ بنیادی اور آپریشنل وجوہات کی بنا پر جنگ ختم نہیں ہوئی جبکہ 12 فیصد نے کہا غیر یقینیت کا اظہار کیا۔
جواب دہندگان میں سے 68 فیصد نے خیال کیا کہ نیتن یاہو کا جنگ سے نمٹنے کا طریقہ خراب تھا۔ 28 فیصد نے یاھو کے طریقے کو اچھا قرار دیا اور 4 فیصد نے غیر یقینی بات کا اظہار کیا۔ غزہ میں جنگ بندی کے مذاکرات کے حوالے سے العربیہ اور الحدث کے نامہ نگار نے اطلاع دی ہے تل ابیب کل دو وفود دوحہ اور قاہرہ بھیجے گا تاکہ تبادلے کے معاہدے اور جنگ بندی سے متعلق رکاوٹوں پر بات چیت کی جا سکے۔