نئی دہلی:لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے ایک ایسی تبدیلی کی ہے کہ اب کوئی بھی پارلیمنٹ میں حلف لینے کے دوران کسی قسم کا نعرہ نہیں لگا سکے گا۔ وہ صرف اتنا ہی بولے گا جتنا حلف کے لیے ضروری ہے۔ اب اسپیکر اوم برلا کو یہ تبدیلی کرنا پڑی کیونکہ اس بار حلف لینے کے دوران کئی ممبران پارلیمنٹ نے طرح طرح کے نعرے لگائے تھے۔
قوانین کیوں بدلے؟
اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اسد الدین اویسی نے حلف لینے کے دوران جے فلسطین کا نعرہ لگایا تھا، اسی طرح کچھ ارکان پارلیمنٹ نے جے آئین کا نعرہ لگایا تھا، کچھ نے جے بھیم کا نعرہ بھی لگایا تھا۔ اب قواعد کے مطابق حلف اٹھاتے وقت کسی کو بھی ایسے نعرے لگانے کی اجازت نہیں ہوگی۔ دراصل اوم برلا نے ‘انسٹرکشن 1’ میں ترمیم کی ہے۔
اویسی سب سے بڑی وجہ؟
نئے اصول میں کہا گیا ہے کہ ایم پی حلف لیں گے اور پھر اس پر دستخط کریں گے۔ حلف لینے کے دوران کسی بھی قسم کے اضافی تبصرے یا اظہار کی اجازت نہیں ہوگی۔ اب جانکاری کے لیے بتاتے چلیں کہ پارلیمانی امور کے وزیر کرن رجیجو نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا تھا کہ حلف لینے کے دوران کئی ممبران پارلیمنٹ نے سیاسی پیغامات دیئے۔ یہاں بھی سب سے بڑا تنازع اویسی کے حلف کو لے کر ہوا کیونکہ انہوں نے دوسرے ملک کے مفاد کی بات کی اور اس کی حمایت میں نعرے بھی لگائے۔
قواعد بدل گئے، فریقین خاموش
ان کا معاملہ اتنا بڑھ گیا تھا کہ شکایت صدر دروپدی مرمو تک پہنچی اور ان کے ایم پی کو منسوخ کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ اب ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی لیکن حکمرانی کی یہ تبدیلی بڑی بات ہے۔ یہ ان تمام اراکین اسمبلی کے لیے پیغام ہے جنہوں نے حلف لیتے ہوئے نعرے لگائے اور اس اسٹیج سے بڑے سیاسی پیغامات دیئے۔ ابھی تک کسی پارٹی نے ان تبدیلیوں پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے لیکن خیال کیا جا رہا تھا کہ ایسا کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔
اس بار لوک سبھا اسپیکر کئی ممبران پارلیمنٹ کے رویے سے کافی ناراض نظر آئے۔ انہوں نے کئی مواقع پر انہیں تنبیہ بھی کی لیکن کسی نے زیادہ توجہ نہ دینے کی وجہ سے اب سختی دکھانے کے لیے قوانین میں تبدیلی کی گئی ہے۔