تہران:غزہ میں جاری جنگ کو نو ماہ مکمل ہونے والے ہیں، اسرائیلی بربریت میں 37877 جاں بحق ہو گئے ہیں۔ پیر کے روز ایرانی پاسداران انقلاب کے ایک کمانڈر نے تصدیق کی ہے کہ حالات اسرائیل کے خلاف براہ راست کارروائی کرنے کے لیے مناسب نہیں ہیں۔ کمانڈر نے کہا “ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔”
پاسداران انقلاب کے سیٹلائٹ چینل کے کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے ایران آنے والے غزہ کے متاثرین کے متعدد خاندانوں کی موجودگی میں کہا کہ ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں اور ہم اسرائیل کے خلاف کارروائی کرنے کی پوزیشن میں نہیں ہیں۔
انہوں نے اپنی بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ تقریباً نو ماہ ہو گئے ہیں کہ ہم فلسطین میں اسرائیلی فوج کی طرف سے امریکی اور یورپی حمایت سے کیے جانے والے جرائم کو دیکھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا ہمارے تمام لوگوں اور ہمارے حکام کے لیے یہ مناظر بہت تلخ ہیں۔ ہمارے لیے ان مناظر کی تلخی اس وقت دو گنا ہوجاتی ہے جب ہمارے پاس طاقت ہے لیکن ہمارے ہاتھ بندھے ہوئے ہیں۔
ایران سے ہتھیاروں کی رسد
انہوں نے مزید کہا کہ فلسطین، لبنان اور دیگر مقامات پر ہمارے پیاروں کے ہاتھوں میں موجود ہتھیاروں سے یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ امداد اور رسد درحقیقت ایران کے ذریعے ہو رہی ہے اور ہم ہر وہ کام کرنے سے پیچھے نہیں ہٹیں گے جو ہم کر سکتے ہیں۔ کمانڈر امیر علی حاجی زادہ نے مزید کہا جہاں ہماری طاقت ہمیں اجازت دے گی ہم مزاحمت اور فلسطینی عوام کے ساتھ رہیں گے۔
واضح رہے حماس کے سات اکتوبر کو حملے کے اعلان کے بعد سے ایران نے جو کچھ ہوا اس سے اپنے تعلق کی تردید کی ہے۔ لبنان میں حزب اللہ کے رہنما حسن نصر اللہ نے بھی نمایاں طور پر اس حملے کے بارے میں علم کی نفی کی ہے۔
ایران کی غزہ سے لے کر لبنان، عراق، شام اور یمن تک خطے میں مسلح ملیشیا کو تربیت دینے اور مسلح کرنے کی ایک طویل تاریخ ہے۔ ایران نے حماس کی حمایت کی تھی اور غزہ میں میزائل سسٹم ڈیزائن اور تیار کرنے میں اس کی مدد کی تھی۔