بارباڈوس: 17 سال بعد ایک بار پھر ہندوستان بنا ٹی ٹوئنٹی کرکٹ کا فاتح عالم،ہندوستانی ٹیم نے روہت شرما کی کپتانی میں تاریخ رقم کی ہے۔یہی نہیں اس ٹیم نے تاریخ میں چوتھی بار ورلڈ کپ ٹائٹل جیتا ہے۔ ہندوستانی ٹیم نے ہفتہ (29 جون) کو ٹی 20 ورلڈ کپ 2024 کے فائنل میچ میں جنوبی افریقہ کو 7 رنز سے شکست دی۔
اس جیت کے ساتھ ہی 140 کروڑ ہندوستانیوں جشن منانے کا سنہری موقع ملا-ہندوستانی ٹیم اور جنوبی افریقہ کے درمیان کھیلا گیا بہت ہی دلچسپ تھا۔ ویراویراٹ کوہلی اور اکشر پٹیل کے بعد گیند بازوں نے مل کر میچ میں دھوم مچا دی اور بھارتی ٹیم کو چیمپئن بنا دیا۔ اس طرح ہندوستانی ٹیم نے 17 سال بعد ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتا ہے۔
اس سے قبل ون ڈے ورلڈ کپ 2011 میں جیتا تھا -آپ کو بتاتے چلیں کہ ہندوستانی ٹیم نے دو بار (1983، 2011) ون ڈے ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتا ہے۔ جبکہ اس نے صرف دو بار (2007، 2024) ٹی ٹوئنٹی ورلڈ کپ کا ٹائٹل جیتا ہے۔ ٹیم نے آخری بار ورلڈ کپ (ون ڈے میں) 2011 میں جیتا تھا۔ اب 13 سال بعد کسی نے ورلڈ کپ (ٹی ٹوئنٹی میں) ٹائٹل جیتا ہے
ہندوستان دس سال بعد ٹی 20 ورلڈ کپ کا فائنل کھیل رہا تھا جبکہ جنوبی افریقہ پہلی بار ٹی 20 ورلڈ کپ کے فائنل میں پہنچا تھا۔ٹی20 ورلڈ کپ کے دوران دونوں ٹیمیں ناقابل شکست رہی تھیں۔
جنوبی افریقہ نے سیمی فائنل میں افغانستان کو 9 وکٹوں سے شکست دے کر پہلی مرتبہ کسی بھی ورلڈ کپ کے فائنل کے لیے کولیفائی کیا تھا۔دوسرے سیمی فائنل میں انڈیا نے دفاعی چمپئن انگلینڈ کو 68 رنز سے شکست دے کر فائنل میں رسائی حاصل کی تھی۔
ہندوستان نے ٹاس جیت کر بیٹنگ کا آغاز کیا تو پہلے اوور میں اوپنرز روہت شرما اور وراٹ کوہلی کی جانب سے شاندار بیٹنگ کا مظاہرہ کیا گیا۔ابتدائی اوور میں دونوں کی ہٹنگ سے محسوس ہورہا تھا کہ اوپنرز طویل اننگز کھیلیں گے لیکن قسمت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔ پہلا نقصان کپتان روہت شرما کی صورت میں ہوا۔ وہ دو چوکوں کی مدد سے نو رنز بنا کر ہینری کلاسن کی گیند پر لمبا شاٹ کھیلنے کی کوشش میں کیشو مہاراج کو کیچ تھما بیٹھے۔اس کے بعد ون ڈاؤن آنے والے رشبھ پنت بھی صفر پر چلتے بنے۔سوریا کمار یادو کا بلا بھی نہ چل سکا اور وہ صرف تین رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔اکشر پٹیل کریز پر اترے تو ٹیم انڈیا کی لڑکھڑاتی بیٹنگ لائن کو سہارا دیا اور جنوبی افریقن بولرز کے سامنے ڈٹ گئے۔انہوں نے چار چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 47 رنز بنائے اور اپنی نصف سینچری مکمل کرنے کی کوشش میں وکٹ کیپرکوئنٹن ڈی کوک کے ہاتھوں رن آؤٹ ہوگئے۔
سپر اسٹار روہت شرما اور رشبھ پنت سستے میں پویلین لوٹ گئے، تب ہندوستانی ٹیم ڈگمگا گئی۔ ، ایک چھوٹا سا لیفٹی جو اب اسٹارڈم میں ایک آل راؤنڈر میں تبدیل ہوچکا ہے ، نے نیا کو سنبھالنے کا کام کیا یہ بدقسمتی کی بات تھی کہ پٹیل کچھ لاپرواہی اور سستی کی وجہ سے آؤٹ ہوئے ، لیکن اکشر ، جو پانچویں نمبر پر بیٹنگ کرنے آئے تھے ، آؤٹ ہوگئے۔ 1 چوکے اور 4 چھکوں کی مدد سے 47 رنز بنانے کے بعد، اکشر نے سوشل میڈیا پر ٹرینڈ کرنا شروع کر دیا۔
ویراٹ کوہلی اپنے پچھلے تمام میچوں میں بطور اوپنر ناکام ثابت ہوئے تھے لیکن افریقہ کے خلاف فائنل میچ میں ویراٹ (ویراٹ کوہلی نصف سنچری بمقابلہ ایس اے) ٹیم انڈیا کے لیے دیوار بن کر کھڑے تھے اور 48 میں نصف سنچری بنا کر یہ ثابت کر دیا۔ کہ وہ واقعی بڑے میچوں کا کھلاڑی ہے جو ٹیم کو کسی بھی صورت حال سے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ویراٹ کوہلی نے افریقہ کے خلاف اپنی اننگز میں 59 گیندوں پر 76 رنز کی اننگز کھیلی اور اس دوران کوہلی نے 6 چوکے اور 2 چھکے لگائے- نصف سنچری بنا کر یہ ثابت کر دیا۔ کہ وہ واقعی بڑے میچوں کا کھلاڑی ہے جو ٹیم کو کسی بھی صورت حال سے نکالنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ ویراٹ کوہلی نے افریقہ کے خلاف اپنی اننگز میں 59 گیندوں پر 76 رنز کی اننگز کھیلی اور اس دوران کوہلی نے 6 چوکے اور 2 چھکے لگائے – اس کے ساتھ رویندر جدیجہ صرف دو اور شیوم دوبے ایک چھکے اور تین چوکوں کی مدد سے 27 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ ہاردک پانڈیا پانچ رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔ جنوبی افریقہ کی جانب سے کیشو مہاراج، اینریچ نورٹجے نے دو دو جبکہ مارکو جانسن اور کاگیسو ربادا نے ایک ایک وکٹ حاصل کی۔
ہدف کے تعاقب میں جنوبی افریقہ نے بیٹنگ کا آغاز کیا تو پہلی وکٹ اس وقت گری جب ٹیم کے مجموعی رنز صرف سات تھے۔ ریزا ہینڈرکس صرف چار رنز بنا کر آؤٹ ہوگئے۔ون ڈاؤن کریز پر اترنے والے کپتان ایڈن مارکرم بھی صرف چار رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔اس کے بعد ٹرسٹن سٹبس نے وکٹ کیپر کوئنٹن ڈی کوک کا ساتھ نبھاتے ہوئے گرتی وکٹوں کو بچایا۔ٹرسٹن سٹبس ایک چھکے اور تین چوکوں کی مدد س31 رنزبنا کر اکشر پٹیل کے ہاتھوں کیلن بولڈ ہوئے
وکٹ کیپرکوئنٹن ڈی کوک ایک چھکے اور چار چوکوں کی مدد سے 31 رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ہینری کلاسن نے بیٹنگ کا شاندار مظاہرہ کرتے ہوئے بالرزکو آڑھے ہاتھوں لیا اور پانچ چھکوں اور دو چوکوں کی مدد سے ٹی20 ورلڈ کپ 2024 کی تیز ترین ففٹی مکمل کی تھی
تاہم ان کے چوکوں اور چھکوں کی برسات بھی جنوبی افریقہ کو فائنل میں فتح نہ دلا سکی۔وہ ہاردک پانڈیا کی گیند پر کلدیپ یادیو کو کیچ تھما بیٹھےاس کے بعد مارکو یانیسن دو رنز بنا کر آؤٹ ہوئے۔ڈیوڈ ملر نے ٹیم کا سکور بڑھانے میں جان لگائی لیکن قسمت زیادہ دیر تک ان پر مہرباں نہ رہی اور وہ 21 رنز بنا کر پویلین لوٹ گئے۔اس کے بعد کاگیسو ربادا چار رنز بنا کر آؤٹ ہوئے جبکہ کیشو مہاراج دو اور اینریچ نورٹجے ایک رنز کے ساتھ ناٹ آؤٹ رہے۔دراصل ہینرک کلاسن نے اکشر پٹیل کے اوور میں 24 رنز بنائے۔ جنوبی افریقہ نے مقررہ 15 اوورز میں 4 وکٹوں پر 147 رنز بنائے تھے۔ جیت کے لیے 5 اوورز میں 30 رنز درکار تھے۔ اس کے بعد ہندوستان نے زبردست واپسی کی۔ جسپریت بمراہ نے اگلے اوور میں صرف 4 رنز دیے۔ 24 گیندوں پر 26 رنز درکار تھے۔ ہاردک پانڈیا نے ہینرک کلاسن کو پویلین بھیجا۔ اس کے بعد میچ پلٹ گیا۔ ڈیوڈ ملر کریز پر موجود تھے۔ آخری اوور میں 16 رنز درکار تھے۔ سوریہ کمار یادو نے باؤنڈری پر ڈیوڈ ملر کا شاندار کیچ لیا۔ اس کے بعد ہندوستان چیمپئن بن گیا۔ کوچ راہل ڈریوڈ کی ورلڈ کپ کے ساتھ رخصتی۔ٹیم انڈیا کی جانب سے ہاردک پانڈیا نے تین،ارشدیپ سنگھ اور جسپریت بمراہ نے دو دو جبکہ اکشر پٹیل نے ایک وکٹ حاصل کی۔
ٹی 20 ورلڈکپ کا فائنل ویسٹ انڈیز کے سب سے بڑے اور خوبصورت اسٹیڈیم کینزگٹن اوول برج ٹاؤن میں کھیلا گیا۔ برج ٹاؤن بارباڈوس کا دارالحکومت ہے۔ اس اسٹیڈیم سے کرکٹ کی بہت سی یادیں وابستہ ہیں۔ یہ سر گارفیلڈ سوبرز، میلکم مارشل اور فرینک وارل جیسے عظیم کھلاڑیوں کا آبائی گراؤنڈ ہے۔سمندر کے کنارے واقع اس اسٹیڈیم کی اپنی ایک شان ہے۔ یہاں اولیں ٹیسٹ میچ 1930 میں ویسٹ انڈیز اور انگلینڈ کے درمیان کھیلا گیا تھا۔ 2007 کے ایک روزہ اور 2010 کے ٹی 20 ورلڈکپ کے فائنل بھی اسی گراؤنڈ میں کھیلے گئے تھے۔
روہت شرما (کپتان)، وراٹ کوہلی، رشبھ پنت، سوریا کمار یادو، شیوم دوبے، ہاردک پانڈیا، اکشر پٹیل، رویندر جڈیجا، ارشدیپ سنگھ، کلدیپ یادیو اور جسپریت بمراہ انڈین پلیئنگ الیون کا حصہ ہیں۔
کوئنٹن ڈی کوک، ریزا ہینڈرکس، ایڈن مارکرم (کپتان)، ہینری کلاسن، ڈیوڈ ملر، ٹرسٹن اسٹبس، مارکو جانسن، کیشو مہاراج، کاگیسو ربادا، اینریچ نورٹجے اور تبریز شمسی جنوبی افریقہ کی پلیئنگ الیون میں تھے۔