دبئی:حماس کے بیرون ملک سربراہ خالد مشعل نے کہا کہ غزہ تباہ ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا یہ کہ مزاحمت کرنے کی بڑی قیمت ہے، اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ مزاحمت کی قیمت پر غزہ کو تباہ کردیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم صحیح معنوں میں اوسلو کے آگے کے مرحلے میں داخل ہو چکے ہیں۔ اب اس کے بارے میں بات کرنے کی کوئی اہمیت نہیں ہے۔ حقیقت ہمیں اوسلو معاہدے سے آگے بڑھ جانے پر مجبور کر رہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ صرف غزہ نہیں بلکہ ہر کسی کو لڑائی میں شامل ہونا چاہیے۔ “فلسطینی گھر کو دوبارہ ترتیب دینا ایک ناگزیر حق ہے جس سے بچ کر نکلا نہیں جا سکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہمیں فلسطینیوں کے گھر کو ترتیب دینے کے لیے جنگ کے خاتمے کا انتظار نہیں کرنا چاہیے۔ ایران کے کردار سے متعلق خالد مشعل نے وضاحت کی کہ تہران کا کردار سات اکتوبر کے حملے کے بعد سیاسی اور عسکری طور پر سامنے آیا۔
واضح رہے سات اکتوبر کو حماس نے حیران کن طور پر اچاک غزہ سے اسرائیلی علاقوں میں حملہہ کرکے 1195 افراد کو ہلاک اور 251 کو یرغمال بنا لیا تھا۔ 116 یرغمالی اب تک غزہ میں ہیں جن میں سے 42 کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ وہ دوران حراست ہی مارے گئے ہیں۔
سات اکتوبر 2023 سے ہی اسرائیل کی صہیونی فورسز نے غزہ پر جارحیت شروع کردی تھی اور فلسطینی حکام نے 26 جون 2024 کو بتایا کہ اب تک اس قتل عام میں 37 ہزار 718 فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا ہے۔ غزہ کی پٹی کے ہر علاقے میں بمباری کرکے عمارتوں اور دیگر انفراسٹرکچر کو ملیا میٹ کردیا گیا ہے۔