واشنگٹن:وہائٹ ہاؤس کی طرف سے اسرائیلی وزیر اعظم کی اس تنقید پر اظہار مایوسی کیا گیا ہے جس سے دونوں اتحادیوں کے درمیان کشیدگی پیدا ہوئی ہے۔ وہائٹ ہاؤس نے اس مایوسی کو جمعرات کے روز بیان کیا ہے۔
یہ اس وقت ہوا جب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن و مشیر سلامتی امور جیک سلیوان کی ملاقاتیں جمعرات کے روز طے ہو چکی تھیں۔
نیتن یاہو نے جمعرات ہی کے روز ایک ویڈیو جاری کیا ہے جس میں انہوں نے دکھایا ہے کہ انٹونی بلنکن نے امریکہ کا اسرائیل کے لیے رکا ہوا اسلحہ جلد بحال کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ تاہم امریکی سفارت کاروں نے اس کی تصدیق کرنے سے منع کر دیا۔
امریکہ میں ایسا کم ہی ہوتا ہے کہ نجی ملاقات میں کی گئی باتوں کو اس طرح پبلک کیا جائے۔ نیتن یاہو اسی بارے میں یہ بھی کہہ چکے ہیں کہ ‘یہ ناقابل فہم ہے کہ چند مہینوں کے دوران امریکہ نے اسرائیل کو اسلحے کی یہ مخصوص فراہمی روک دی۔’
وائٹ ہاؤس میں قومی سلامتی کے مشیر جان کربی نے رپورٹرز سے بات کرتے ہوئے کہا ‘امریکہ کی طرف سے اسرائیل کے سامنے اس بارے میں براہ راست اپنی ناخوشی ظاہر کی ہے۔’
جان کربی نے مزید کہا ‘ میرا خیال ہے کہ ہم نے مختلف طریقوں سے اپنے اسرائیلی ہم منصبوں پر اس ویڈیو میں بیان کردہ بیانات پر اپنی گہری مایوسی اور بیانات کی درستگی کے بارے خدشات کافی حد تک واضح کر دیے ہیں۔
ان کا کہنا تھا ‘یہ خیال کہ ہم نے اسرائیل کے دفاع کی ضروریات میں مدد کرنا بند کر دیا ہے درست نہیں ہے۔’
وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر بتایا کہ اسرائیل کے قومی سلامتی کے مشیر زاچی ہنیگبی اور اسرائیل کے وزیر برائے سٹریٹجک امور رون ڈرمر، سلیوان کے ساتھ بات کریں گے کیونکہ ایک بڑی، زیادہ رسمی “اسٹریٹیجک ڈائیلاگ” میٹنگ کو ری شیڈول کیا جا رہا ہے۔
محکمہ خارجہ کے ایک سینیئر اہلکار کے مطابق بلنکن سہ پہر تین بجے اسرائیلیوں سے ملاقات کریں گے۔
دوسری جانب بلنکن نے کہا کہ ہتھیاروں کی ترسیل میں بڑے بموں کے علاوہ معمول کے مطابق چیزیں آگے بڑھ رہی ہیں۔ کیونکہ اسرائیل کو غزہ سے باہر سیکورٹی خطرات کا سامنا ہے، بشمول حزب اللہ اور ایران سے۔ تاہم انہوں نے منگل کے روز ایک نیوز کانفرنس کے دوران نیتن یاہو کے ساتھ اپنے نجی تبادلے پر تبصرہ کرنے سے انکار کیا تھا۔
دریں اثنا نیتن یاہو نے جمعرات کے روز کہا ‘ اسرائیل کو اپنا وجود بچانے کی جنگ لڑنے کے لیے امریکی اسلحے کی ضرورت ہے۔ میں اس کے لیے تیار ہوں کہ مجھے ذاتی نشانہ بنایا جائے لیکن اسرائیل کو وہ اسلحہ ضرور دیا جائے جو اسرائیل کی بقا کے لیے لازمی چاہیے۔
نیتن ہاہو کا یہ بیان وائٹ ہاؤس کی طرف سے ناراضگی پر مبنی بیان کے بعد سامنے آیا ہے ۔جو نیتن یاہو کے ویڈیو بیان کے بعد سامنے آیا ہے۔