نئی دہلی:قومی راجدھانی دہلی سمیت ملک کی کئی ریاستوں میں آسمان سے آگ کے شعلے برس رہے ہیں۔ گرمی اپنے عروج پر ہے۔ لوگ اس وقت شدید گرمی سے پریشان ہیں۔ گرمی کی لہر میں جینا مشکل ہے۔ لوگوں کو گھروں میں بھی ریلیف نہیں مل رہا۔ نلکوں سے گرم پانی آ رہا ہے۔ یہاں تک کہ ایئر کنڈیشنر اور کولر بھی کام نہیں کر رہے ہیں۔ گرمی کی لہر سے بچنے کے لیے لوگ گھروں سے باہر نہیں نکل رہے۔ ادھر محکمہ موسمیات کا کہنا ہے کہ جون کے مہینے میں معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔
ہندوستان کے محکمہ موسمیات (آئی ایم ڈی) نے کہا کہ جون میں ملک میں مانسون کی معمول سے کم بارشیں ہوں گی۔ اس وقت ملک کے شمالی اور شمال مغربی علاقے شدید گرمی کی لپیٹ میں ہیں۔ آئی ایم ڈی نے مانسون کی پیشن گوئی کی تازہ کاری میں کہا، ‘ملک بھر میں جون میں اوسط بارش معمول سے کم رہنے کا امکان ہے یعنی طویل مدتی اوسط کے 92 فیصد سے کم’۔ 30 مئی کو جنوب مغربی مانسون کیرالہ میں پہنچنے کے بعد سے ملک میں 20 فیصد کم بارش ہوئی ہے۔
شمال مشرقی ہندوستان میں جنوب مغربی مانسون کے فعال ہونے کی وجہ سے میگھالیہ کے 6 اضلاع کے 42 سے زیادہ گاؤں متاثر ہوئے ہیں۔ اب تک سب سے زیادہ بارش مغربی گارو پہاڑیوں میں ریکارڈ کی گئی ہے۔ میگھالیہ اسٹیٹ ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق جنوب مغربی مانسون نے مغربی گارو پہاڑیوں کے علاقے میں بڑے پیمانے پر تباہی مچائی ہے۔ موسلا دھار بارش کے درمیان عوام کی جدوجہد سے بھی صورتحال کا اندازہ لگایا جا سکتا ہے۔ گارو پہاڑیوں سمیت میگھالیہ کے 6 اضلاع میں 36 سے زیادہ بنیادی ڈھانچے کو نقصان پہنچا ہے۔ 4.45 ہیکٹر سے زائد اراضی پر کھڑی فصلیں تباہ ہو چکی ہیں۔ طوفانی بارشوں کے باعث سڑکوں پر پانی جمع ہونے اور لینڈ سلائیڈنگ کے کئی واقعات رپورٹ ہوئے ہیں۔ کئی دیہاتوں میں رابطہ منقطع ہونے اور بجلی بند ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔
یہاں، راجدھانی دہلی کو ان دنوں شدید گرمی اور لہر کا سامنا ہے۔ مئی سے درجہ حرارت میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے اور اسی حساب سے بجلی کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔ منگل کو دہلی میں بجلی کی زیادہ سے زیادہ مانگ 8647 میگاواٹ تک پہنچ گئی۔ یہ دہلی کی تاریخ میں پہلی بار ہوا ہے۔ یہ دعویٰ ریاستی لوڈ ڈسپیچ سینٹر نے کیا ہے جو دہلی میں بجلی کی طلب کا ڈیٹا ریکارڈ کرتا ہے۔ ایس ایل ڈی سی کے مطابق جیسے جیسے دہلی میں سورج چمک رہا ہے، اسی حساب سے بجلی کی مانگ بھی بڑھ رہی ہے۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر حالات ایسے ہی رہے تو دہلی کے لوگوں کو بجلی کی کٹوتی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔