ریاض:لگ بھگ پانچ ہزار سال کی حج کی تاریخ میں 32 لاکھ عازمین کی ریکارڈ تعداد سب سے زیادہ سال 2012 عیسوی یا 1433 ھجری میں ریکارڈ کی گئی۔ یہ ریکارڈ کی گئی تاریخ میں حجاج کرام کی سب سے زیادہ تعداد تھی۔ حضرت ابراہیم علیہ اسلام نے مکہ کے لوگوں اور سڑکوں کو ہر طرف سے کھولنے کا اختیار دیا تھا۔
ہر سال حاجیوں کی تعداد کی ناقص ریکارڈنگ کے باوجود تاریخ کے راویوں کے مطابق جن لوگوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ سال 10 ہجری کو حج کیاان کی تعداد ایک لاکھ تھی۔ اگرچہ اس زمانے میں لوگوں کی آبادی کے لحاظ سے یہ تعداد بہت زیادہ تھی لیکن ہمارے موجودہ وقت سے تقریباً 1435 سال قبل مؤرخین اس تعداد کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی کے ساتھ ملاتے ہیں۔ یہ اسلام کا پہلا حج تھا۔ اس سال حج کی تعلیم بھی دی گئی تھی۔ مناسک حج کو ابراہمی فطرت کے مطابق بحال کیا گیا تھا۔
عہد نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں یہ بڑی تعداد تاریخ میں سب سے بڑی رہی اور مسلمانوں کے علاقوں اور تعداد میں توسیع اور زمانے کی تبدیلیوں کے باوجود یہ تعداد سب سے زیادہ رہی۔
مملکت سعودی عرب کے بانی شاہ عبدالعزیز کے دور میں مکہ اور حج کے راستوں کو محفوظ بنانے کے بعد سال 1372 ہجری میں عازمین حج کی تعداد 250000 تک پہنچ گئی۔ یہ شاہ عبد العزیز کی زیر نگرانی آخری حج تھا۔ اس حج کے تین ماہ بعد شاہ عبد العزیز انتقال کر گئے تھے۔
حج کی تاریخ میں عازمین کی تعداد دس لاکھ تک پہلی مرتبہ 55 برس قبل 1390 میں سامنے آئی ۔ اس سال عازمین حج کو شمار کرنے کا آغاز کیا گیا۔ پہلی مردم شماری میں عازمین حج کی تعداد 10 لاکھ تک ریکارڈ کی گئی تھی۔
ادارہ شماریات کے مطابق دوسرا ملین 1399 میں حج کے دوران ریکارڈ کیا گیا۔ یہ پہلا ملین حاصل ہونے کے نو سال بعد سامنے آیا۔ اس کے بعد عازمین حج کی تعداد ڈیڑھ سے دو ملین کے درمیان کم اور زیادہ ہونا شروع ہوگئی۔
پوری تاریخ میں حج ہمیشہ اطراف میں ہونے والے سیاسی اور سماجی واقعات سے متاثر ہوتا ہے۔ گزشتہ دور کی کم تعداد کی وجہ حج کے راستوں کو محفوظ بنانے میں دشواری کے ساتھ ساتھ مکہ میں عازمین حج کی حفاظت بھی تھی۔ سعودی دور میں یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے یہاں تک کہ عازمین حج کے لیے بہترین تیاریوں کے بعد یہ تاریخ کی سب سے بڑی بلندی پر پہنچ گئی۔ اس میں سعودی عرب اور مقدس مقامات تک پہنچنے میں تحفظ اور سلامتی کی یقینی دہانی کا بھی کردار ہے۔