یروشلم:اسرائیل کی تین رکنی جنگی کونسل کے رکن بینی گانٹز نے غزہ کی جنگ سے متعلق اپنا 6 نکاتی منصوبہ پیش کردیا اور اس پر عمل کے لیے 8 جون تک کی ڈیڈ لائن بھی دیدی۔ بینی گینٹز نے دھمکی بھی دی ہے کہ اگر حکومت نے غزہ میں جنگ کے لیے کوئی نیا منصوبہ نہیں اپنایا تو وہ حکومت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ یہ اقدام وزیر اعظم نیتن یاہو کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے اتحادی پر انحصار کرنے پر مجبور کر دے گا۔ ہفتے کے روز گانٹز کا یہ اعلان سات ماہ سے زیادہ کی جنگ کے بعد اسرائیلی قیادت کے اندر تقسیم کو مزید واضح کر گیا۔
گانٹز نے چھ نکاتی منصوبہ پیش کیا جس میں درجنوں یرغمالیوں کی واپسی، حماس کی حکمرانی کا خاتمہ، غزہ کی پٹی کو غیر فوجی بنانا، شہری امور کے لیے بین الاقوامی انتظامیہ کا قیام شامل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر اسے 8 جون تک منظور نہ کیا گیا تو وہ حکومت سے مستعفی ہو جائیں گے۔ گانٹز ایک سینٹرسٹ سیاست دان اور نیتن یاہو کے دیرینہ سیاسی حریف ہیں۔ وہ جنگ کے ابتدائی دنوں میں جنگی کابینہ میں شامل ہوئے تھے۔
ان کی رخصتی نیتن یاہو کو اپنے انتہائی دائیں بازو کے اتحادیوں کا اور بھی مقروض کر دے گی جنہوں نے جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی پر بات چیت میں سخت رویہ اختیار کر رکھا ہے۔ انتہائی دائیں بازو کے ان اتحادیوں کا خیال ہے کہ اسرائیل کو غزہ پر قبضہ کرکے وہاں یہودی بستیوں کی تعمیر شروع کردینا چاہیے۔ اسرائیلی فوج نے ہفتے کے روز اعلان کیا کہ اس نے رفح کے مشرقی مضافاتی علاقوں پر اپنے حملے تیز کر دیے ہیں اور اس علاقے میں سرنگوں کا پتہ چلایا ہے۔
دوسری طرف حماس کے عسکری ونگ القسام بریگیڈز کے ترجمان ابو عبیدہ نے ہفتہ کو اسرائیلی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ اس نے رفح کے مشرقی مضافات میں اپنی فوج اس لیے بھیج دی ہے کہ وہ سرنگ کو کھولیں، یرغمالیوں کو قتل کریں اور ان کی باقیات کو تلاش کریں۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاہو غزہ میں قیدیوں کے تبادلے کے معاہدے پر جانے کے بجائے اپنے فوجیوں کو قتل کرانا پسند کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا کہ دشمن کی قیادت اپنے فوجیوں کو غزہ کی گلیوں میں بھیج رہی ہے تاکہ وہ تابوتوں میں واپس آ جائیں اس دوران کچھ یرغمالیوں کی باقیات کو تلاش کیا جا سکے جن کو انہیں فوجیوں نے جان بوجھ کر نشانہ بنا کر قتل کیا ہوگا۔
ابو عبیدہ نے جمعہ کو کہا تھا کہ حماس کے جنگجوؤں نے غزہ کی پٹی میں لڑائی کے تمام محاذوں پر دس دنوں کے اندر 100 مختلف اسرائیلی فوجی گاڑیوں کو نشانہ بنایا ہے۔ حماس کے جنگجو اسرائیل کے ساتھ ایک طویل جنگ کے لیے تیار ہیں۔
ہفتے کو اسرائیلی براڈکاسٹنگ کارپوریشن نے ذرائع کے حوالے سے اطلاع دی کہ غزہ میں یرغمالیوں کی رہائی سے متعلق بات چیت ابھی تک تعطل کا شکار ہے لیکن ثالثوں کی جانب سے انہیں دوبارہ شروع کرنے کی کوششیں جاری ہیں۔
مذاکرات کی پیشرفت سے واقف حکام کا خیال ہے کہ غزہ میں حماس کے رہنما یحییٰ السنوار کے گرد گھیرا تنگ کرنا ضروری ہے کیونکہ یرغمالیوں کی رہائی کے معاہدے میں پیش رفت کا یہی واحد راستہ ہے۔ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان آج اسرائیل پہنچ رہے ہیں۔ وہ اسرائیلی حکام کے ساتھ ملاقاتوں کے دوران یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کسی معاہدے تک پہنچنے پر بات کریں گے۔ فلسطینی وزارت صحت نے اعلان کیا ہے کہ غزہ میں ہلاکتوں کی تعداد 35 ہزار 386 اور زخمیوں کی تعداد 79 ہزار 366 ہو گئی ہے۔