کولکاتا:مغربی بنگال کے گورنر سی وی آنند بوس پر راج بھون کی ایک عارضی خاتون ملازم نے چھیڑ چھاڑ کا الزام لگایا ہے۔ کولکتہ پولیس نے اس سلسلے میں ایس آئی ٹی تشکیل دی ہے۔ ادھر گورنر نے ایک حکم دے دیا، جس سے سیاست تیز ہوگئی۔ ٹی ایم سی کے سابق رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر شانتنو سین نے صدرجمہوریہ سے اپیل کی ہے کہ وہ الزام لگانے والی خاتون کی مدد کریں۔
اس معاملے کو لے کر گورنر سی وی آنند بوس نے راج بھون کے ملازمین کو حکم دیا ہے کہ وہ کولکتہ پولس کی ایس آئی ٹی تحقیقات کے سلسلے میں کسی بھی پولیس اہلکار سے بات نہ کریں۔ ایس بی، آئی بی یا کولکتہ پولیس کو راج بھون میں داخل ہونے کی اجازت نہیں ہونی چاہئے۔
گورنر کے اس حکم کے بعد ٹی ایم سی کے سابق رکن راجیہ سبھا ڈاکٹر شانتنو سین نے کہا ہے کہ گورنر اور صدر کے لیے کچھ آئینی حقوق ہیں۔ لیکن، یہ کرسی کے لیے ہے نہ کہ شخص کے لیے۔ کارروائی تب ہو گی جب وہ عہدے پر نہیں ہوں گے۔ ہندوستان کے صدر کو ایک خاتون ہونے کے ناطے ایک عورت کو انصاف دلانے میں مدد کرنی چاہیے۔
متاثرہ نے اپنی شکایت میں کہا ہے کہ اس کے ساتھ دو بار چھیڑ چھاڑ کی گئی۔ لیکن گورنر کے خلاف فوری طور پر کوئی کارروائی نہیں کی جا رہی ہے۔ درحقیقت گورنر کے عہدے کو آئینی استثنیٰ حاصل ہے، جس کی وجہ سے بوس کو عہدے پر رہتے ہوئے فوجداری الزامات کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا۔ اس اختیار کا ذکر آئین کے آرٹیکل 361 میں ہے۔
آرٹیکل 361 (2) کہتا ہے کہ صدر یا گورنر کے عہدہ کے دوران ان کے خلاف کسی عدالت میں کوئی فوجداری کارروائی نہیں چلائی جائے گی اور نہ ہی جاری رکھی جائے گی۔ کسی بھی ریاست کے صدر یا گورنر کی گرفتاری یا قید کا کوئی عمل ان کے عہدے کی مدت کے دوران کسی بھی عدالت کی طرف سے جاری نہیں کیا جائے گا۔ یہی وجہ ہے کہ بوس کے معاملے میں تحقیقات شروع ہو گئی ہیں لیکن کوئی مقدمہ درج نہیں کیا گیا ہے۔