واشنگٹن:امریکی صدر جو بائیڈن نے غزہ میں اسرائیلی فوج کی غزہ میں بربریت کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں دھرنوں پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ یونیورسٹی کے کسی کیمپس میں نفرت انگیز تقاریر اور یہود دشمنی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔ بائیڈن نے مزید کہا کہ کالج کے احتجاج نے اظہار رائے کے حق اور قانون کی حکمرانی کو داؤ پر لگا دیا ہے اور ان دونوں کو برقرار رکھا جانا چاہیے۔
امریکی صدر نے مزید کہا کہ احتجاج نے مجھے خطے میں اپنی پالیسیوں پر نظر ثانی کرنے پر مجبور نہیں کیا۔ قبل ازیں وائٹ ہاؤس نے اعلان کیا تھا کہ بائیڈن غزہ پر اسرائیلی جارحیت کے خلاف امریکی یونیورسٹیوں میں ہونے والے احتجاج کے حوالے سے آج بیان دیں گے۔ وائٹ ہاؤس نے وضاحت کی کہ اسرائیل شہریوں کے تحفظ کو یقینی بنائے بغیر رفح پر حملے کے حوالے سے بائیڈن کے نقطہ نظر اور ہماری پالیسی میں تبدیلی کے امکان کو سمجھتا ہے۔
امریکی یونیورسٹیوں میں بڑھتے ہوئے مظاہروں صدر جو بائیڈن کو یہود دشمنی کی مذمت میں محتاط رہنے پر مجبور کیا اور امریکی نوجوانوں کے احتجاج کے حق کی حمایت کرتے ہوئے وہ طویل مدتی سیاسی نقصان کو محدود کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
واضح رہے امریکی یونیورسٹیوں میں وسیع پیمانے پر ہونے والے مظاہروں کو قانون نافذ کرنے والی فورسز اور جوابی مظاہروں کے ذریعے پرتشدد جبر کا سامنا ہے۔ اسرائیل کے حوالے سے بائیڈن حکومت پر دائیں اور بائیں بازو کی قوتوں کی جانب سے تنقید کے تیر برسائے جا رہے ہیں۔ جمعرات کو پولیس نے یونیورسٹی آف کیلیفورنیا لاس اینجلس کے کیمپس میں مظاہرین کی جانب سے قائم کیے گئے کیمپ کو زبردستی اکھاڑ پھینکا۔