نئی دہلی:گلوبل فارماسیوٹیکل اسٹرازینیکا نے اعتراف کیا ہے کہ آکسفورڈ یونیورسٹی کے محققین کی تیار کردہ کووِڈ 19 ویکسین کے مضر اثرات ہو سکتے ہیں۔ یہ خون کے جمنے کا سبب بن سکتا ہے۔ اسٹرازینیکا نے برطانوی ہائی کورٹ میں ویکسین سے نقصانات ہونے کا اعتراف کیا ہے۔ اس کے بعد ہنگامہ کھڑا ہو گیا۔ یہی ویکسین ہندوستان میں بھی کوویشلڈ کے نام سے لگائی گئی ہے۔ اب اس معاملے کو لے کر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی گئی ہے اور صحت عامہ کے تحفظ کے مفاد میں ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
درخواست میں میڈیکل ماہر پینل میں آل انڈیا طبی ماہرین کو شامل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ ایڈوکیٹ وشال تیواری نے سپریم کورٹ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ 2021 سے زیر التواء درخواست میں آسٹرا زینیکا کے اعتراف کی بنیاد پر مزید اقدامات کرے۔ درخواست میں کہا گیا ہے کہ کوویشیلڈ کے مضر اثرات کی تحقیقات کے لیے سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں کمیٹی بنائی جائے۔
درخواست میں کہا گیا ہے کہ ایمس، انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز، دہلی کے ڈائریکٹر اور ماہرین کو کمیٹی میں ممبر کے طور پر شامل کیا جائے۔ ویکسین کے مضر اثرات اور خطرات کی تحقیقات اور نقصانات کا تعین کرنے کے لیے مرکزی حکومت کو ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ متاثرہ شہریوں کو معاوضے کی ادائیگی کے انتظامات کیے جائیں۔ کورونا ویکسین کے مضر اثرات سے شدید معذور یا جاں بحق ہونے والوں کے زیر کفالت افراد کو معاوضہ دینے کی ہدایات جاری کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
ہندوستان میںکوویشلڈکو پونے میں قائم سیرم انسٹی ٹیوٹ نے تیار کیا ہے۔ اس کی 175 کروڑ ڈوز دی جا چکی ہیں۔اسٹرازینیکا نے ایک برطانوی عدالت میں تھرومبوسس کے ضمنی اثر کو تسلیم کیا ہے۔ اس ویکسین پر سنگین نقصان اور موت کا الزام لگایا گیا ہے جس کا کیس برطانیہ کی ہائی کورٹ میں چل رہا ہے۔ یورپ میں ویکسینیشن مہم شروع ہونے کے چند مہینوں کے اندر کیسز رپورٹ ہوئے جس کے بعد کچھ ممالک نے آسٹرا زینیکا ویکسین کے استعمال پر عارضی پابندی لگا دی۔