نیویارک:اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتریس نے ایک بار پھر اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ کے جنوبی شہر رفح پر حملہ نہ کرے۔ انہوں نے یہ مطالبہ منگل کے روز اس وقت کیا ہے جب اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے رفح حملے کے بارے میں پوری قطعیت کے ساتھ کہہ دیا ہے کہ حماس کے ساتھ یرغمالیوں کی رہائی کا معاہدہ ہونے یا نہ ہونے سے قطع نظر رفح پر اسرائیلی حملہ ہو کر رہے گا۔
سکریٹری جنرل نے منگل کے روز اخباری نامہ نگاروں کو بتایاکہ رفح پر فوجی حملہ ہمارے لیے ایک اور ناقابل برداشت اضافہ ہو گا، جس سے ہزاروں شہریوں کی مزید ہلآکتیں ہوں گی جہاں پہلے ہی بہت بڑی تعداد میں مارے جا چکے ہیں۔ اور لاکھوں کو ایک بار پھر نقل مکانی پر مجبور کیا جائے گا۔
گوتریس کا اس موقع پر یہ بھی کہنا تھا اس طرح کی کارروائی غزہ میں فلسطینیوں پر تباہ کن اثرات مرتب کرے گی۔ نیز اس کے جس کے مقبوضہ مغربی کنارے کے علاوہ دور تک پھیلے خطے پر بھی سنگین اثرات مرتب ہوں گے۔
خیال رہے سلامتی کونسل کے تمام اراکین کے علاوہ بہت سی دوسری حکومتوں نے بھی واضح طور پر اس طرح کے آپریشن کی مخالفت کا اظہار کیا ہے تاہم سکریٹری جنرل اقوام متحدہ نے کہاکہ میں اسرائیل پر اثر ورسوخ رکھنے والوں سے بھی اپیل کرتا ہوں کہ وہ اسے روکنے کے لیے ہر ممکن کوشش کریں۔
گوتریس کا یہ تازہ انتباہ وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو کے اس بیان کے سامنے بعد آیا ہے کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے جنوبی شہر رفح پر حماس کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کے ساتھ یا اس کے بغیر ہر دو صورتوں میں زمینی حملہ کرے گی۔
واضح رہے رفح آن دنوں لگ بھگ 15 لاکھ فلسطینیوں کے لیے پناہ گاہ بنا ہوا ہے۔ جنہوں نے سات اکتوبر کے بعد اسرائیلی بمباری کے نتیجے میں یہاں پناہ لی ہے۔ اسرائیلی وزیر اعظم نے منگل کے روز یہ بھی کہاکہ اسرائیلی فوج کا اپنے تمام اہداف کے حصول سے پہلے جنگ روکنے کا سوال ہی خارج از امکان ہے۔
ادھر سیکرٹری جنرل نے منگل کے روز غزہ کے دو اہم ہسپتالوں میں دریافت ہونے والی اجتماعی قبروں کی خبروں پر بھی گہری تشویش کے ساتھ دیکھا ہے اور بہت الارمنگ کہا ہے۔ کیونکہ ان اجتمآعی قبروں میں ڈالے گئے فلسطینیوں کو قانونی جواز کے بغیر ہلاک کیا گیا ہے۔اسی لیے ان ہلاکتوں اور اجتماعی قبروں کے بارے میں آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
اقوام متحدہ کے سربراہ نے یہ ضروری قرار دیا ہے کہ فارنسک مہارت رکھنے والے آزاد بین الاقوامی تفتیش کاروں کو ان اجتماعی قبروں کی جگہوں تک فوری رسائی کی اجازت دی جائے تاکہ وہ صحیح حالات کا تعین کر سکیں جن میں فلسطینیوں نے اپنی جانیں گنوائیں اور انہیں دفن یا دوبارہ دفن کیا جاتا رہا ۔ حتی کہ دوبارہ بھی دفن کرنے کی نوبت آتی رہی۔