نئی دہلی:مغربی بنگال میں اساتذہ کی بھرتی کی منسوخی کے معاملے میں ممتا حکومت کو سپریم کورٹ سے جھٹکا لگا ہے۔ عدالت نے بھرتی کو منسوخ کرنے کے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم پر روک لگانے سے انکار کر دیا ہے۔ تاہم سی جے آئی ڈی وائی چندرچوڑ کی سربراہی والی بنچ نے ہائی کورٹ کے حکم کے ایک حصے پر روک لگا دی ہے۔ اس میں ہائی کورٹ نے اساتذہ کے عہدے بنانے میں ملوث تمام لوگوں کی سی بی آئی جانچ کا حکم دیا تھا۔
دراصل کلکتہ ہائی کورٹ نے ممتا حکومت کو بڑا جھٹکا دیتے ہوئے 2016 کی ٹیچر کی بھرتی کو منسوخ کر دیا تھا۔ اس فیصلے کی وجہ سے ریاست کے 24 ہزار اساتذہ بے روزگار ہو گئے۔ اس کے بعد یہ معاملہ سپریم کورٹ تک پہنچا۔ حکومت نے ہائی کورٹ کے فیصلے کو چیلنج کیا تھا۔ مغربی بنگال حکومت کی عرضی پر اب سپریم کورٹ میں اگلے پیر کو سماعت ہوگی۔
واضح رہےکہ کلکتہ ہائی کورٹ نے 2016 میں ریاست میں اساتذہ کی بھرتی کو منسوخ کر دیا تھا۔ یہی نہیں غیر قانونی تقرری کے ذریعے پڑھانے والے اساتذہ کو بھی ان کی تنخواہیں واپس کرنے کو کہا گیا۔ یہ بھرتیاں اسٹاف سلیکشن کمیشن نے مختلف گروپوں کے لیے کی تھیں۔ ہائی کورٹ نے 2016 کے پورے جاب پینل کو منسوخ کر دیا تھا۔ پینل پر 5 سے 15 لاکھ روپے رشوت لینے کا الزام ہے۔
کلکتہ ہائی کورٹ کے جسٹس دیوانشو باساک کی بنچ نے اپنے فیصلے میں کلاس 9ویں سے 12ویں جماعت اور گروپ سی اور ڈی تک کی ان تمام تقرریوں کو منسوخ کر دیا تھا جن میں بے ضابطگیاں پائی گئی تھیں۔ تنخواہ واپس کرنے کے لیے چار ہفتے کا وقت دیا۔ 12 فیصد سود ادا کرنے کا بھی حکم دیا۔ اس کے لیے عدالت نے ضلعی حکام کو 6 ہفتے کا وقت دیا ہے۔
اس معاملے میں ٹی ایم سی کے کئی ایم ایل اے، لیڈر اور محکمہ تعلیم کے کئی افسران کو گرفتار کیا گیا ہے۔ اس وقت کے وزیر تعلیم پارتھا چٹرجی کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ انہیں بھی گرفتار کر لیا گیا ہے۔ جانچ میں چٹرجی کے ساتھیوں سے کروڑوں روپے برآمد ہوئے۔
یہ گھوٹالہ سال 2014 کا ہے۔ مغربی بنگال اسکول سروس کمیشن نے اساتذہ کی بھرتی کا اعلان کیا تھا۔ اس کا عمل سال 2016 میں شروع کیا گیا تھا۔ اس کے بعد گھوٹالے کی شکایات سامنے آئیں۔ ایسے الزامات تھے کہ کم نمبروں والے امیدواروں کے نام میرٹ لسٹ میں سرفہرست تھے۔ یہی نہیں میرٹ میں نہ آنے والے لوگوں کو نوکریاں دینے کا الزام بھی لگایا گیا۔ اس کے بعد معاملہ ہائی کورٹ پہنچا، جہاں ممتا حکومت کو جھٹکا لگا۔ حکومت نے ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ یہاں بھی حکومت کو دھچکا لگا ہے۔