نئی دہلی:سپریم کورٹ نے میاں بیوی کی جائیداد سے متعلق ایک معاملے میں اہم تبصرہ کیا ہے۔ عدالت نے کہا کہ شوہر کا اپنی بیوی کی جائیداد پر کوئی کنٹرول نہیں ہے اگرچہ وہ اسے مصیبت کے وقت استعمال کر سکتا ہے۔ عدالت نے کہا کہ اسے استعمال کرنے کے بعد یہ رقم بیوی کو واپس کرنا شوہر کی اخلاقی ذمہ داری ہے۔
سپریم کورٹ نے خاتون کے شوہر کو اس کا 25 لاکھ روپے کا سونا واپس کرنے کی بھی ہدایت کی۔ اس معاملے میں خاتون نے دعویٰ کیا تھا کہ اس کے خاندان نے اس کی شادی کے وقت 89 سونے کے سکے تحفے میں دیے تھے۔ شادی کے بعد اس کے والد نے اس کے شوہر کو 2 لاکھ روپے کا چیک بھی دیا۔
خاتون نے عدالت کو بتایا کہ شادی کی پہلی رات اس کے شوہر نے اس کے تمام زیورات لے لئے اور اسے محفوظ رکھنے کے بہانے اپنی ماں کو دے دیا۔ خاتون نے الزام لگایا کہ اس کے شوہر اور اس کی ماں نے قرض ادا کرنے کے لیے اس کے تمام زیورات کا غلط استعمال کیا۔
درحقیقت، فیملی کورٹ نے 2011 میں کہا تھا کہ شوہر اور اس کی ماں نے حقیقت میں اپیل کنندہ خاتون کے سونے کے زیورات کا غلط استعمال کیا ہے اور اس لیے وہ اس نقصان کے معاوضے کی حقدار ہے۔ کیرالہ ہائی کورٹ نے خاندانی عدالت کی طرف سے دی گئی راحت کو جزوی طور پر مسترد کرتے ہوئے کہا کہ عورت شوہر اور اس کی ماں کے ذریعہ سونے کے زیورات کے غلط استعمال کو ثابت نہیں کرسکتی ہے۔
اس کے بعد متاثرہ خاتون نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا۔ یہاں سماعت کرتے ہوئے جسٹس سنجیو کھنہ اور جسٹس دیپانکر دتہ کی بنچ نے کہا کہ’ استری دھن‘ بیوی اور شوہر کی مشترکہ جائیداد نہیں ہے۔ ایسی حالت میں شوہر کا مالک کی حیثیت سے جائیداد پر کوئی حق یا آزادانہ تسلط نہیں ہوتا۔