نئی دہلی:آئی ٹی سیکٹر میں پچھلے سال سے برے دن چل رہے ہیں۔ بھارت سمیت دنیا بھر میں چھٹنی کا سلسلہ جاری ہے۔ لاگت میں کٹوتی کے نام پر لاکھوں ملازمین کی نوکریاں چھین کر انہیں گھروں کو بھیج دیا گیا ہے۔ کمپنیوں کا کاروبار کم ہو رہا ہے۔ ان کی آمدنی کم ہو رہی ہے۔ اس سال زیادہ تر آئی ٹی کمپنیاں کیمپس ہائرنگ تک نہیں کر رہی ہیں۔ خدشہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ سال 2024 آئی ٹی سیکٹر کے لیے بھی زیادہ خوش گوار نہیں ہو گا۔ لیکن سکے کا دوسرا رخ یہ ہے کہ یہی کمپنیاں کمپنیوں کی اعلیٰ انتظامیہ کو سینکڑوں کروڑ روپے تنخواہ کے طور پر ادا کر رہی ہیں۔ کوگنیزنٹ کے سی ای او روی کمار سنگیسیٹی نے سال 2023 کے لیے تقریباً 186 کروڑ روپے (22.5 ملین ڈالر) کی تنخواہ وصول کی ہے۔ وہ بھی اس وقت جب کوگنیزنٹ کی آمدنی میں کمی آئی ہے۔ ہندوستان میں سی ای اوز کو ملازمین کی تنخواہ کا تقریباً 1647 گنا ادا کیا جا رہا ہے۔ اس اعداد و شمار نے ملک میں تنخواہوں کے حوالے سے ایک بڑی بحث چھیڑ دی ہے۔
کوگنیزنٹ کی کارکردگی کچھ خاص نہیں رہی۔ کمپنی کی آمدنی 0.3 فیصد کم ہو کر 19.4 بلین ڈالر رہ گئی ہے۔ پھر بھی، کمپنی نے اپنے سی ای او روی کمار سنگ سیٹی کو ایک بار ایوارڈز کے نام پر بڑی رقم دی ہے۔ اس میں پرفارمنس اسٹاک یونٹس اور کیش سائن ان بونس بھی شامل ہیں۔ ان سے پہلے برائن ہمفریز، جو کمپنی کے سی ای او تھے، کو 2023 میں 42 لاکھ ڈالر اور سی ایف او جتن دلال کو 52 لاکھ ڈالر دیے گئے۔
اس کی وجہ سے ہندوستان میں سی ای او اور ملازمین کے درمیان تنخواہ کا تناسب تقریباً 1647:1 ہو گیا ہے۔ دنیا میں یہ تعداد 556:1 ہے۔ کمپنیوں کی خراب مالی کارکردگی اور اعلیٰ انتظامیہ کی بھاری تنخواہیں اب اسٹیک ہولڈرز کی نظروں میں اٹھنے لگی ہیں۔ ملک میں ملازمین کی اوسط تنخواہ 13735 ڈالر ہے۔ دنیا میں یہ تعداد 40660 ڈالر ہے۔ اس وقت ہم دنیا میں ملازمین کو دی جانے والی تنخواہوں سے بہت پیچھے ہیں۔ دوسری طرف، بھارت میں اعلیٰ انتظامیہ کو ناقابل یقین رقم ادا کی جا رہی ہے۔
حال ہی میں کوگنیزنٹ نے ملازمین کے انکریمنٹ کو 4 ماہ تک ملتوی کر دیا تھا۔ جس کی وجہ سے ملازمین میں پہلے سے ہی عدم اطمینان تھا۔ اب سی ای او کا پیکج سن کر انہیں بڑا جھٹکا لگنا یقینی ہے۔ اب یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ کمپنی اس عدم اطمینان کے حوالے سے مستقبل میں کیا کرتی ہے۔ اس کے علاوہ تمام اسٹیک ہولڈرز کمپنی کی آئندہ پالیسی پر بھی نظر رکھیں گے۔