نئی دہلی:ایکسائز کیس میں دہلی کے وزیر اعلی اروند کیجریوال کو پیر کو راؤس ایونیو کورٹ نے 15 اپریل تک عدالتی حراست میں بھیج دیا۔ کیجریوال کو اب تہاڑ جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔ جہاں انہیں جیل نمبر 2 میں رکھا جائے گا۔ تہاڑ میں اس طرح کی کل 16 جیلیں ہیں۔ ان میں سے 9 جیلیں صرف تہاڑ میں ہیں، جب کہ 1 جیل روہنی میں اور 6 جیل منڈولی میں ہیں۔ روہنی اور منڈولی کی جیلیں بھی تہاڑ کے تحت آتی ہیں۔
ایکسائز کیس میں جیل میں بند دہلی کے سابق ڈپٹی سی ایم منیش سسودیا کو تہاڑ جیل نمبر 1 میں رکھا گیا ہے، جب کہ کے کویتا کو خواتین کی جیل نمبر 6 میں اور راجیہ سبھا کے رکن سنجے سنگھ کو 5نمبرجیل میں رکھا گیا ہے۔۔جیل نمبر 6 تہاڑ میں ہے جبکہ جیل نمبر 16 منڈولی میں ہے۔ جیل بھیجنے سے پہلے جیل میں ہی تمام قیدیوں کا طبی معائنہ کیا جاتا ہے۔ یہ طبی سہولت 24 گھنٹے اور سات دن دستیاب ہے۔ ایسے میں اروند کیجریوال کا میڈیکل بھی تہاڑ جیل میں ہی کیا جائے گا۔ یہاں دو اہم ہسپتال بھی موجود ہیں۔
بتایا جا رہا ہے کہ کیجریوال کا علاج ایک ڈاکٹر اور ان کی ٹیم کرے گی۔ جس میں بی پی اور شوگر چیک کی جائے گی اور میڈیکل ہسٹری پوچھی جائے گی۔ کیجریوال کی مکمل میڈیکل رپورٹ جیل کے ریکارڈ میں رکھی جائے گی۔ طبی معائنہ مکمل ہونے کے بعد کیجریوال کو جیل نمبر 2 میں منتقل کیا جائے گا۔ طبی معائنے کے اس پورے عمل میں کئی گھنٹے لگتے ہیں۔
ایکسائز کیس میں منی لانڈرنگ کی جانچ کر رہی ای ڈی نے کیجریوال کو راؤس ایونیو کورٹ میں پیش کرتے ہوئے کئی حیران کن دعوے بھی کئے۔ ای ڈی نے کہا کہ وزیر اعلیٰ نے پوچھ تاچھ کے دوران بتایا کہ وجے نائر مجھے رپورٹ نہیں کرتے تھے، بلکہ آتشی اور سوربھ بھاردواج کو رپورٹ کرتے تھے۔