دبئی:امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن نے جدہ سے غزہ کی پٹی میں جنگ بندی کے معاہدے تک پہنچنے کے قریب ہونے کی تصدیق کی ہے۔ وہ مشرق وسطیٰ کے اپنے موجودہ دورے کے دوران جنگ کے بعد غزہ میں نظم و نسق پر بات کریں گے۔
رفح آپریشن کے بارے میں انہوں نے العربیہ کو بتایا کہ واشنگٹن نے رفح میں اسرائیل کے آپریشن کے متبادل تجویز کیے ہیں۔ انہوں نے کہا وہ اگلے ہفتے واشنگٹن میں اسرائیلیوں کے ساتھ ان تجاویز پر بات کریں گے۔ امریکی وزیر خارجہ نے مزید کہا کہ واشنگٹن کا خطے میں دیرپا امن کا وژن ہے جس پر وہ چھ فریقی کمیٹی سے بات کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ غزہ کو امداد کی ترسیل کے لیے غزہ کی پٹی تک سمندری پل پر کام دو ہفتوں کے بعد شروع ہو جائے گا۔ ان کے اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ امریکا اب بھی اسرائیل پر زمینی گزرگاہیں کھولنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس کو غزہ کے انسانی حالات کی کوئی پرواہ نہیں ہے ورنہ وہ مذاکرات میں رعایت دے گی۔
متوازی طور پر بلنکن نے یہ بھی کہا کہ حوثیوں نے یمن میں ان بحری جہازوں کو نشانہ بنایا جو انکے لوگوں کے لیے جا رہے تھے۔ بحیرہ احمر میں جو کچھ ہو رہا ہے وہ صرف امریکی نہیں بلکہ ایک بین الاقوامی مسئلہ ہے۔ واشنگٹن بحیرہ احمر پر حملے روکنے کے لیے ایران پر حوثیوں پر اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہا ہے۔
خیال رہے بلنکن اپنے اتحادی اسرائیل کے ساتھ کے ساتھ واشنگٹن کے تعلقات میں حالیہ تناؤ کے درمیان غزہ جنگ کے حوالے سے سیز فائر تک پہنچنے کی کوششوں پر بات کرنے کے لیے مشرق وسطیٰ کے دورے پر ہیں۔ وہ سب سے پہلے سعودی عرب پہنچے ہیں۔ جنگ کے آغاز کے بعد سے خطے میں یہ ان کا چھٹا دورہ ہے۔
بلنکن سعودی عرب سے آج قاہرہ جائیں گے۔ سعودی عرب میں ان کی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان سے ملاقات متوقع ہے۔ بلنکن جمعہ کو اسرائیل کا دورہ کریں گے۔
امریکی وزارت خارجہ نے بلنکن کے سعودی عرب پہنچنے تک اسرائیل کے طے شدہ دورے کا اعلان نہیں کیا تھا۔ وزارت نے فوری طور پر دورہ کے شیڈول سے اسرائیل میں سٹاپ کو حذف کرنے کی وجوہات کی وضاحت نہیں کی۔