دبئی:حماس کے سرکردہ رہ نما محمود المرداوی نے کہا ہے کہ فلسطینی اتھارٹی کے نو منتخب وزیراعظم محمد مصطفیٰ اوران کی قیادت میں قائم ہونے والی حکومت میدان جنگ میں ہونے والی ہے پیش رفت اور مذاکرات کا انتظام کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتی۔
المرداوی نے مزید کہا “فلسطینی دھڑے جنگ چلا رہے ہیں اور یہ لڑائی اس کا ایک حصہ ہے جو اندرونی اور علاقائی تعلقات کو تفصیل سے بیان کرے گی۔ مختصر یہ کہ اس حکومت کے پاس کوئی ایسی چیز نہیں ہے۔ جو کچھ ہو رہا ہے اس سے براہ راست تعلق ہے مگر نئی فلسطینی حکومت میدان جنگ اور مذاکرات کے میدان میں کوئی ٹھوس پیش رفت کی صلاحیت نہیں رکھتی”۔
المرداوی نے زور دیا کہ یہ حکومت “ایک پیالی میں ایک طوفان” کے سوا کچھ نہیں۔ فلسطینی علاقوں میں بننے والی کسی بھی حکومت کو تمام سیاسی اور سماجی اجزاء کے ساتھ پیشگی مشاورت کرنی چاہیے، جو کہ حکومت کے قیام کے اعلان سے پہلے نہیں کی گئی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ یہ حکومت صرف “بائیکاٹ کی خواہش کا اظہار نہیں کرتی، یہ فتح کی مرضی کا اظہار کرتی ہے۔ ہمیں اس پر یقین ہے۔ فتح میدان میں اور غزہ میں لڑائی اور مزاحمت میں ہمارے ساتھ ہے اور وہ مزاحمتی لائن پر یقین رکھتی ہے، جس کے لیے اسے تشکیل دیا گیا تھا‘‘۔
تحریک حماس کے رہ نما نے کہا کہ “یہ ایک ایسی حکومت ہے جو امریکی مرضی اور خواہش کے مطابق کام کرتی آئی ہے۔ ہم فلسطین اور خاص طور پر غزہ کی پٹی میں جنگی مشین متعارف کرانے والے امریکی موقف سے دوچار ہیں۔ امریکہ اسرائیلیوں کی حمایت کرتا ہے اور سلامتی کونسل میں ویٹو کا حق استعمال کرتے ہوئے فلسطینیوں کا قتل عام جاری رکھنے میں اسرائیلی ریاست کی مدد کرتا ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ فلسطینی اتھارٹی کے لیے بہترہوتا کہ وہ اس حکومت کے قیام کا اعلان کرنے سے پہلے دھڑوں سے مشاورت کر لیتی۔
المرداوی کے مطابق بیروت کے دھڑوں نے اہلیت کی قومی حکومت کی تشکیل کی ضرورت پر اتفاق کیا لیکن یہ اہلیتیں مختلف دھڑوں کی نمائندگی کرتی ہیں۔
جہاں تک تحریک فتح کے ساتھ مشاورت کا تعلق ہے المرداوی نے کہا کہ حکومت کی تشکیل میں ہم سے نہیں فتح سے مشاورت کی گئی۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ صدر محمود عباس نے کسی سے رابطہ نہیں کیا۔
صدر کے مشاورت کے بغیر حکومت بنانے کے قانونی حق کے بارے میں المرداوی نے کہا کہ صدر عباس خود اپنی مدت ختم کر چکے ہیں اور ان کی قانونی مدت بھی ختم ہو چکی ہے لیکن فلسطینی عوام اختیارات اور دیگر معاملات پر تنازعات میں نہیں پڑنا چاہتے۔
المرداوی کا کہنا تھا کہ فتح تحریک نے ماسکو میں دھڑوں سے اتفاق کیے بغیر حکومت بنانے کے اختیار کا اعلان کرکے اس کی خلاف ورزی کی ہے۔
خیال رہے کہ فلسطینی صدر محمود عباس نے جمعرات کی شام انیسویں حکومت کی تشکیل کا اعلان کرتے ہوئے اپنے اقتصادی مشیر محمد مصطفیٰ کو نیا وزیراعظم مقرر کیا تھا۔