دبئی:اسرائیلی وزارت خارجہ کے ترجمان حسن کعبیہ نے کہا ہے کہ اسرائیل لبنان کے ساتھ جنگ نہیں کرنا چاہتا۔ انہوں نے کہا جب سے حزب اللہ نے اپنے حملے شروع کیے ہیں، ہم نے ایک سے زیادہ بار اعلان کیا اور کہا ہے کہ ہم جنگ کا دائرہ غزہ سے لبنان تک پھیلانا نہیں چاہتے ہیں۔ ہمارا واحد مطالبہ اقوام متحدہ کی قرارداد 1701 پر عمل درآمد کرنا ہے۔ ہم ناقورہ میں سہ فریقی اجلاس دوبارہ شروع کرنے کے لیے تیار ہیں۔ ہمیں امن سے متعلق کسی بھی حل سے کوئی مسئلہ نہیں ہے۔
لبنان کے ساتھ سرحدی تنازعات کو حل کرنے کی فرانسیسی تجویز پر اسرائیل کے موقف کے بارے میں حسن کعبیہ نے وضاحت کی کہ اسرائیل اور لبنان کے درمیان زمینی سرحدوں پر بین الاقوامی سطح پر اتفاق ہے۔ سرحد پر اسرائیل یا لبنان کی طرف سے کوئی حملہ نہیں کیا جاتا۔ لیکن بدقسمتی سے لبنان کے اندر حزب اللہ موجود ہے۔ جس کے پاس بہت سے ہتھیار اور جنگجو بھی ہیں۔ حزب اللہ ہی لبنانی ریاست کو ہدایات دے رہی ہے۔
حسن کعبیہ نے کہا کہ حزب اللہ کو ایران کی حمایت حاصل ہے اور یہ لبنانی عوام کے لیے ایک سنگین مسئلہ ہے۔ ہم جنگ کو وسعت نہیں دینا چاہتے۔ لبنانی عوام اور لبنانی ریاست اقتصادی نقطہ نظر سے مشکلات کا شکار ہیں۔ جنگ کی وجہ سے وہاں صورتحال مزید مشکل سے مشکل تر ہوجائے گی۔
کل لبنان نے جنوبی لبنان میں استحکام کے لیے ایک وژن ترتیب دینے سے متعلق فرانسیسی اقدام پر اپنا سرکاری ردعمل پیش کیا جس میں واضح کیا کہ وہ جنگ نہیں چاہتا۔ لبنان کے وزیر خارجہ عبداللہ بوحبیب کا یہ بیان فرانس کے سفیر ہیروے ماگرو کے جواب میں تھا۔
انہوں نے مزید کہا کہ وزارت خارجہ نے لبنان کے اس موقف کی تصدیق کی ہے کہ وہ جنگ نہیں چاہتا اور اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قرارداد 1701 پر مکمل اور جامع عمل درآمد کا مطالبہ کرتا ہے۔ اس قرار داد نے 2006 میں اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان جنگ کا خاتمہ کیا تھا۔
واضح رہے غزہ میں جنگ کے آغاز کے بعد سے حزب اللہ مہینوں سے اسرائیل کے ساتھ فائرنگ کا تبادلہ کر رہی ہے۔ یہ 2006 کی جنگ کے بعد لبنان کی جنوبی سرحد پر ہونے والی بدترین لڑائی میں سے ایک ہے۔ اس لڑائی سے بڑے تصادم کا خطرہ بڑھتا جارہا ہے۔ اب تک اسرائیل کی جانب سے لبنان میں کئے گئے حملوں میں حزب اللہ کے 200 سے زیادہ ارکان اور 50 عام شہری جاں بحق ہوچکے ہیں۔ لبنان کی جانب سے حملوں میں 12 اسرائیلی فوجی اور پانچ شہری مارے جا چکے ہیں ۔