لندن:برطانیہ نے مسلم دشمنی کے واقعات میں اضافے کے باعث مسلمانوں کے مراکز کی سیکیورٹی بڑھانے کے لیے 177 ملین پاؤنڈز کی اضافی رقم کا اعلان کیا ہے۔
برطانوی حکومت کی طرف سے یہ اعلان اتوار کے روز کیا گیا ہے۔ یہ فیصلہ غزہ میں اسرائیلی جنگ کے بعد برطانوی مسلمانوں کے خلاف بڑھنے والی نفرت کے پیش نظر کیا گیا ہے۔
حکومتی جائزوں اور رپورٹس کی بنیاد پر مسلمانوں کے مراکز کی حفاظت کے لیے یہ اضافہ اگلے چار برسوں تک بروئے کار رہے گا اس رقم مسلمانوں کی اسلامی مراکز ، مساجد اور کمیونٹی سنٹرز کی کا تحفظ بہتر کیا جائے گا۔ گویا یہ نفرتی لہر کئی سال چل سکتی ہے۔
برطانیہ کے محکمہ داخلہ کے مطابق اس اضافے کی ضرورت سات اکتو بر کے بعد پیدا شدہ صورت حال کے باعث کرنا ضروری ہو گیا تھا۔
واضح رہے ایک عرصے تک مغربی دنیا میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت کو اسلامو فوبیا کا ملفوف سا نام دیا جاتا رہا ہے۔ لیکن اب بڑھے ہوئے نفرتی واقعات کے سبب یہود دشمنی کی طرح عوامی سطح پر مسلم دشمنی اور اسلام دشمنی کے الفاظ بھی استعمال ہونے لگے ہیں ، تاہم ابھی حکومتی سطح پر اور میڈیا میں اس کھلے اظہار سے گریز کیا جاتا ہے۔
محکمہ داخلہ کے سیکرٹری جیمز کلیورلی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ مسلم مخالف نفرت کے لیے ہمارے معاشرے میں کوئی جگہ نہیں ہے۔ تاہم کئی دہائیوں میں مغربی دنیا میں مسلمانوں کی جو تصویر پیش کی جاتی رہی ہے اس کا فطری نتیجہ نفرت میں اضافہ ہی بننا تھا۔
ان کا کہنا تھاکہ مشرق وسطیٰ میں ہونے والے واقعات کو ہم برطانیہ میں مسلمانوں کے خلاف بدسلوکی کے جواز کے طور پر استعمال نہیں ہونے دیں گے۔