موٹاپا دیگر کئی بیماریوں اور طبی پیچیدگیوں کا سبب بنتا ہے لیکن تازہ تحقیق سے معلوم ہوا ہے کہ اس سے ڈپریشن بڑھنے کے امکانات بھی زیادہ ہوجاتے ہیں۔
طبی جریدے پلوس میں شائع تحقیق کے مطابق ماہرین نے موٹاپے کا ڈپریشن سے تعلق جاننے کے لیے 1800 سے زائد افراد پر تحقیق کی۔
ماہرین نے 46 سے 73 سال کی عمر کے مرد و خواتین کی خدمات حاصل کیں جو موٹاپے یا زائد الوزن کا شکار تھے۔
ماہرین نے تمام افراد کے قد، وزن اور جسمانی ساخت کے ٹیسٹ کرنے کے بعد ان میں ڈپریشن کی سطح جانچنے کے لیے ان سے مختلف سوالات کیے اور پھر سوالات کی بنا پر نتائج اخذ کیے۔
ماہرین کے مطابق مجموعی طور پر جسامت، قد اور وزن نہ صرف دیگر طبی پیچیدگیوں بلکہ ذہنی صحت پر بھی اثرات مرتب کرتے ہیں۔
ماہرین نے پایا کہ موٹاپے کے شکار افراد میں ڈپریشن کی سطح نمایاں تھیں، تاہم مردوں کے مقابلے خواتین میں ذہنی پیچیدگیوں میں اضافہ دیکھا گیا۔
ماہرین کے مطابق نتائج سے معلوم ہوا کہ موٹاپا نہ صرف ڈپریشن بڑھاتا ہے بلکہ اس سے لوگ خود کو بیمار سمجھنے لگتے ہیں، وہ ہر وقت خود سے بیزار دکھائی دیتے ہیں۔
ماہرین نے بتایا کہ موٹاپے کے شکار افراد کا طرز زندگی اور سماج میں ان سے متعلق پائے جانے والے تصورات بھی ان میں ڈپریشن کی سطح بڑھانے میں کردار ادا کرتے ہیں اور خواتین کو زیادہ صنفی تفریق کا سامنا کرنے کی وجہ سے ذہنی تناؤ کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔