دبئی:اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے آج اتوار کے روز غزہ میں “نابلسی راؤنڈ اباؤٹ قتل عام” کی رپورٹوں پر اپنی گہری تشویش کا اظہار کرتے ہوئے خبردار کیا کہ جنگ کی وجہ سے غزہ میں 22 لاکھ لوگوں کو قحط کے خطرے کا سامنا ہے۔
اتوار کو ایک بیان میں سلامتی کونسل نے اسرائیل سے مطالبہ کیا کہ وہ غزہ کی پٹی میں شہریوں کو مناسب انسانی امداد کی فوری رسائی میں سہولت فراہم کرے۔
بیان میں مزید کہا کہ جنگ کی وجہ سے غزہ کے 22 لاکھ لوگوں کو غذائی عدم تحفظ کا سامنا ہے۔
کونسل نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ تک امداد پہنچانے کے لیے سرحدی گزرگاہوں کو کھلا رکھے اور انسانی ضروریات کو پورا کرنے کے لیے اضافی کراسنگ کھولنے میں سہولت فراہم کرے۔
یہ مطالبہ اس وقت سامنے آیا جب اقوام متحدہ نے گذشتہ ہفتوں کے دوران غزہ کی پٹی میں قحط کے خطرے سے بارہا خبردار کیا تھا۔
اس کی تنظیموں اور عہدیداروں نے بھی ایک سے زیادہ مرتبہ کہا کہ اسرائیل محصور اور گنجان آباد غزہ کی پٹی میں فاقہ کشی کو جنگی ہتھیار کے طور پر استعمال کر رہا ہے۔
فلسطین کے ساحلی علاقے میں جنگ شروع ہونے کے بعد سے جس میں 2.4 ملین سے زیادہ فلسطینی آباد ہیں اسرائیل نے محاصرہ کر رکھا ہے۔
اسرائیل نے ’اونروا‘ کے امدادی ٹرکوں کو بھی ایک سے زیادہ بار نشانہ بنایا، جس سے بعد میں تقریباً ایک ماہ قبل خاص طور پر شمال کی طرف امداد لانا بند کر دی گئی۔جبکہ اقوام متحدہ نے زور دے کر کہا ہے کہ غزہ کی ایک چوتھائی آبادی قحط سے ایک قدم دور ہے۔
یہ بیان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ کی پٹی پر اسرائیل کی جنگ چند دنوں کے بعد چھٹے مہینے میں داخل ہو جائے گی۔ اس جنگ میں 30000 سے زیادہ ہلاکتیں ہو چکی ہیں۔
فوری جنگ بندی کے بین الاقوامی مطالبات کے دوران ایک امریکی اہلکار نے ہفتے کے روز کہا کہ غزہ میں مجوزہ جنگ بندی کے مستقبل کا انحصار حماس کے “ایک مخصوص زمرے کے قیدیوں” کو رہا کرنے پر رضامندی اور اسرائیل کی جانب سے معاہدے کا وسیع خاکہ قبول کرنے پر ہے۔
اہلکار نے صحافیوں سے کہا کہ گیند اب حماس کے کورٹ میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فریم ورک موجود ہے اور اسرائیلیوں نے اسے عملی طور پر قبول کر لیا ہے۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ میں چھ ہفتے کی جنگ بندی آج سے شروع ہو سکتی ہے اگر حماس خطرے میں پڑنے والے قیدیوں کی مخصوص قسم کی رہائی پر رضامند ہو جائے۔