Monday, December 23, 2024
Homeہندوستانمسلم خاتون کا ’لیوان ریلیشن‘ میں رہنا حرام ہے:الہ آباد ہائی کورٹ

مسلم خاتون کا ’لیوان ریلیشن‘ میں رہنا حرام ہے:الہ آباد ہائی کورٹ

پریاگ راج: الہ آباد ہائی کورٹ نے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے پہلے سے شادی شدہ مسلم خاتون کے ہندو مرد کے ساتھ لیو ان ریلیشن شپ کو شریعت کے مطابق حرام قرار دیا ہے۔ ایک ہندو مرد کے ساتھ رہنے والی شادی شدہ مسلم خاتون کو تحفظ دینے سے انکار کرتے ہوئے الہ آباد ہائی کورٹ نے کہا ہے کہ قانونی طور پر شادی شدہ مسلم خاتون ازدواجی زندگی سے باہر نہیں جا سکتی اور نہ ہی شریعت کے مطابق وہ کسی دوسرے شخص کے ساتھ رہ سکتی ہے۔ ایسا رشتہ زنا اور حرام سمجھا جائے گا۔
درحقیقت، خاتون نے اپنے اور اپنے مرد ساتھی کی جان کو خطرے کا حوالہ دیتے ہوئے عدالت سے اپنے والد اور رشتہ داروں سے تحفظ مانگا تھا، جسے مسترد کرتے ہوئے جسٹس رینو اگروال کی بنچ نے کہا کہ عورت کے ’مجرمانہ فعل‘ کی یہ عدالت حمایت نہیں کر سکتی۔ عدالت نے کہا کہ پہلی درخواست گزار (عورت) مسلم قانون (شریعت) کی دفعات کے برخلاف دوسرے درخواست گزار (لیو ان پارٹنر) کے ساتھ رہ رہی ہے۔ مسلم قانون کے تحت شادی شدہ عورت ازدواجی زندگی سے باہر نہیں جا سکتی لہٰذا مسلمان عورت کے اس فعل کا مطلب زنا اور حرام ہے۔
سماعت کے دوران، عدالت نے کہا کہ درخواست گزار خاتون نے اپنے شوہر سے طلاق کے حوالے سے مناسب اتھارٹی سے کوئی حکمنامہ (حکم) نہیں لیا ہے۔ اس کیس کے حقائق کے مطابق درخواست گزار کی شادی محسن نامی شخص سے ہوئی تھی جس نے دو سال قبل دوسری شادی کی تھی اور وہ اپنی دوسری بیوی کے ساتھ رہ رہا ہے۔ اس کے بعد پہلی بیوی (درخواست گزار) اپنے میکے چلی گئی لیکن شوہر کے ناروا سلوک کی وجہ سے وہ ایک ہندو شخص کے ساتھ رہنے لگی۔
عدالت نے 23 فروری کو اپنے فیصلے میں کہا کہ چونکہ مسلم خاتون نے مذہب کی تبدیلی کے لیے متعلقہ اتھارٹی کو کوئی درخواست نہیں دی ہے اور اپنے شوہر سے طلاق بھی نہیں لی ہے، اس لیے وہ کسی بھی قسم کے تحفظ کی حقدار نہیں ہے۔ درخواست گزار مسلم قانون (شریعت) کی ان دفعات کی خلاف ورزی کرتے ہوئے درخواست گزار نمبر 2 کے ساتھ رہ رہی ہے جس میں قانونی طور پر شادی شدہ بیوی باہر جا کر شادی نہیں کر سکتی اور مسلم خواتین کے اس فعل کو زنا اور حرام قرار دیا گیا ہے۔
اگر ہم درخواست گزار نمبر 1 کے فعل کے جرم کی طرف جائیں تو اس کے خلاف آئی پی سی کی دفعہ 494 اور 495 کے تحت مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، کیونکہ اس طرح کا رشتہ لیو ان ریلیشن شپ یا فطرت میں تعلق کے دائرہ میں نہیں آتا ہے۔
یوپی کے مظفر نگر ضلع کی یہ خاتون اپنے عاشق کے ساتھ لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہی ہے۔ عورت پہلے ہی شادی شدہ ہے۔ اس کے باوجود وہ فی الحال لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہی ہیں۔ خاندان اس لیو ان ریلیشن شپ سے ناخوش ہے۔ اہل خانہ کے خوف کے باعث خاتون نے اپنی جان کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے ہائی کورٹ سے سیکیورٹی کی اپیل کی تھی تاہم کیس کے تمام حقائق کو سمجھنے کے بعد عدالت نے درخواست گزار کو سیکیورٹی فراہم کرنے سے انکار کردیا۔

RELATED ARTICLES
- Advertisment -
Google search engine

Most Popular

Recent Comments