دبئی:غزہ کی پٹی کے مکینوں کو درپیش مشکل انسانی حالات کے حوالے سے فرانسیسی وزیر خارجہ نے اسرائیل کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ ان کا کہنا ہےکہ غزہ کی پٹی تک انسانی امداد پہنچنے سے روکنے کا ذمہ دارکا ذمہ دار اسرائیل ہے۔
اسٹیفن سیگورنیٹ نے فرانسیسی اخبار ’لی موند‘ کے ساتھ ایک انٹرویو میں کہا کہ یہ واضح ہے کہ غزہ کی پٹی تک امداد کو پہنچنے سے روکنے کی ذمہ داری اسرائیل پر عائد ہوتی ہے”۔
انہوں نے نشاندہی کی کہ تباہ کن انسانی صورتحال “ناقابلِ دفاع اور ناقابل معافی حالات کا باعث بنتی جار ہی ہے جس کی ذمہ داری اسرائیلیوں پر عائد ہوتی ہے”۔
فرانسیسی وزیر کا کہنا تھا کہ غزہ کی پٹی کے جنوب میں ’رفح کے حوالے سے ایک ڈیڈ اینڈ‘ ہے، جہاں اقوام متحدہ کے مطابق تقریباً ڈیڑھ ملین فلسطینی جمع ہیں۔ دوسری طرف اسرائیلی وزیراعظم بنجمن نیتن یاھو نے رفح میں ہر صورت میں حماس کے خلاف آپریشن کا اعلان کررکھا ہے جسے اسرائیل حماس کا آخری گڑھ خیال کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ “رفح میں آپریشن ایک نئی انسانی تباہی ہوگی، جس سے بچنے کے لیے ہم پوری کوشش کر رہے ہیں۔ فرانس مہینوں سے مستقل جنگ بندی کا مطالبہ کر رہا ہے‘‘۔
انہوں نے کہا کہ “فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنا امن کے عمل کا ایک عنصر ہے جسے مناسب وقت پر استعمال کیا جانا چاہیے”۔
قابل ذکر ہے کہ فرانس نے اضافی کراسنگ کھولنے اور انسانی امداد سے لدے ٹرکوں کو داخلے کی اجازت دینے کے لیے اسرائیلی حکام کے ساتھ اپنی کوششیں تیز کر دی ہیں۔
فرانسیسی وزیرخارجہ کے بیانات جمعرات کو پیش آنے والے اس سانحے کے بعد سامنے آئے ہیں جب غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کی تقسیم کے دوران اسرائیلی فائرنگ اور بھگدڑ کے نتیجے میں 115 افراد ہلاک ہو گئے۔
جمعہ کے روز سگورنیٹ نے فرانس انٹر ریڈیو سے بات کرتے ہوئے اس واقعے کی آزادانہ تحقیقات کا مطالبہ کیا تھا۔