غزہ:ہفتے کے اختتام پر غزہ کی پٹی میں اسرائیلی فوج اور فلسطینی مزاحمت کاروں کے درمیان جنگی جھڑپیں رہی ہیں۔ یہ اس کے باوجود جاری ہیں کہ ثالثوں نے یرغمالیوں کی رہائی اور ممکنہ جنگ بندی کے لیے بات چیت کی رفتار میں تیزی کر دی ہے جنگ زدہ عللاقوں میں رمضان جنگ کے بغیر گذر سکے۔
اس ہفتے سے پہلے جنگ بندی یقینی بنانے کوشش قدرں کمزور ہو گئی تھیں۔ جبکہ اسرائیل کا کہنا تھا کہ وہ تاہم، اسرائیل متوازی طور پر حماس کو تباہ کرنے کے لیے اپنی کارروائیوں کو وسعت دینے کی بھی کوشش میں بھی ہے اور مذاکرات بھی جاری ہیں۔ جب کہ فلسطینی مزاحمتی گروپ حماس کا کہنا ہے کہ وہ تقریباً پانچ ماہ سے جاری جنگ کے مستقل خاتمے کے لیے اپنے مطالبے پر قائم ہے۔
ہفتے کے اختتام پر بھی اسرائیلی فورسز نے انکلیو کے متعدد علاقوں پر گولہ باری کی جب ٹینک بیت لاہیا میں داخل ہوئے اور غزہ شہر کے زیتون سیکٹر میں جھڑپیں جاری رہیں۔ اسرائیلی فوج دو بارہ سے شمالی غزہ پر چڑھائی کر رہی ہے۔
وزارت صحت سے متعلق حکام نے اتوار کے روز بتایا ہے کہ ہفتے سے اب تک اسرائیلی حملوں میں کم از کم 86 فلسطینی ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے کہا کہ دو فوجی جنوبی غزہ میں لڑائی میں مارے گئے اوراسرائیلی فورسز نے زیتون اور دیگر جگہوں پر فلسطینیوں کو ہلاک یا گرفتار کیا ہے۔
اسرائیلی وزیر اعظم بنجمن نیتن یاہو نے جنگی کابینہ کو بریفنگ دینے کے لیے انٹیلی جنس سربراہوں کو اتوار کے روز بلایا۔ انٹیلی جنس کے جو غزہ میں ممکنہ دوسری جنگ بندی کے بارے میں مذاکرات کے بعد پیرس سے واپس آئے تھے۔
ادھر قومی سلامتی کے امریکی مشیر اس سلسلے میں کہہ چکے ہیں کہ تمام فریق یرغمالیوں کی رہائی اور جنگ بندی کے لیے افہام و تفہیم پیدا کر چکے ہیں۔ اب پیرس کے بعد مذاکرات کا اگلا دور قطر میں ہو گا۔
اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے اس بارے میں سی بی ایس کے پروگرام ’فیس دی نیشن‘ میں بتایا کہ وہ ابھی تک واضح نہیں ہیں کہ آیا مذاکرات سے یرغمالیوں کا معاہدہ ہو سکے گا یا نہیں۔ تاہم انہوں نے تفصیلات پر بات کرنے سے منع کرتے ہوئے کہا کہ حماس کو مطالبات کو مزید معقول کرنے کی ضرورت ہے۔
یاہو نے مزید کہاکہ حماس والے کسی اور سیارے پر ہیں۔ اگر وہ معقول بات کرتے ہیں، تویرغمالیوں کے لیے ڈیل کی امید ہو جائے گی۔